ھو الشافی نسخہ پر لکھنا
پہلے زمانہ میں مسلمان اطباء کا یہ طریقہ تھا کہ جب وہ کسی مریض کا نسخہ لکھتے تو سب سے پہلے نسخہ کے اوپر ’’ھو الشافی‘‘ لکھا کرتے تھے یعنی شفاء دینے والا اللہ ہے۔ یہ ’’ھو الشافی‘‘ لکھنا ایک اسلامی طریقہ کار تھا۔ اس زمانے میں انسان کے ہر ہر نقل و حرکت اور ہر ہر قول و فعل میں اسلامی ذہنیت‘ اسلامی عقیدہ اور اسلامی تعلیمات منعکس ہوتی تھیں۔
ایک طبیب ہے جو علاج کر رہا ہے لیکن نسخہ لکھنے سے پہلے اس نے ’’ھو الشافی‘‘ لکھ دیا‘ یہ لکھ کر اس نے اس بات کا اعلان کر دیا کہ میں اس بیماری کا نسخہ تولکھ رہا ہوں لیکن یہ نسخہ اس وقت تک کارآمد نہیں ہو گا جب تک وہ شفا دینے والا شفا نہیں دیگا۔ ایک مؤمن ڈاکٹر اور طبیب پہلے ہی قدم پر اس کا اعتراف کر لیتا تھا‘ اور جب ’’ھو الشافی‘‘ کا اعتراف کر کے نسخہ لکھتا تو اس کا نسخہ لکھنا بھی اللہ تعالیٰ کی عبادت اور بندگی کا ایک حصہ بن جاتا تھا۔
جب سے ہمارے اوپر مغربی تہذیب کی لعنت مسلط ہوئی ہے‘ اس وقت سے اس نے ہمارے اسلامی شعائر کا ملیا میٹ کر ڈالا۔ اب آج کل کے ڈاکٹر کو نسخہ لکھتے وقت نہ ’’بسم اللہ‘‘ لکھنے کی ضرورت ہے اور نہ ’’ھو الشافی‘‘ لکھنے کی ضرورت ہے۔ بس اس نے تو مریض کا معائنہ کیا اور نسخہ لکھنا شروع کر دیا۔ اس کو اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔
اس کی کیا وجہ ہے؟ وجہ اسکی یہ ہے کہ یہ سائنس ہمارے پاس ایسے کافروں کے واسطے سے پہنچی ہے جنکے دماغ میں اللہ تعالیٰ کے شافی ہونے کا کوئی تصور موجود نہیں۔ انکا سارا بھروسہ اور اعتماد انہی اسباب اور انہی تدابیر پر ہے۔ اس لئے وہ صرف تدابیر اختیار کرتے ہیں۔(دور حاضر کی مشکلات کا حل)
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

