حج۔بدنی اور مالی عبادت ہے
شیخ الاسلام مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ کے ایک وعظ سے انتخاب
عام طور پر عبادتوں کو تین حصوں پر تقسیم کیا جاتا ہے۔ ایک ’’عبادات بدنیہ‘‘ جو انسان کے بدن سے تعلق رکھتی ہیں اور بدن کے ذریعہ ان کی ادائیگی ہوتی ہےجیسے نماز بدنی عبادت ہے۔ دوسری ’’عبادات مالیہ‘‘ جس میں بدن کو دخل نہیں ہوتابلکہ اس میں پیسے خرچ ہوتے ہیں جیسے زکوٰۃ اور قربانی۔تیسری عبادات وہ ہیں جو بدنی بھی ہیں اور مالی بھی ہیں۔۔۔ ان کے ادا کرنے میں انسان کے بدن کو بھی دخل ہوتا ہے اور مال کو بھی دخل ہوتا ہے جیسے حج کی عبادت۔حج کی عبادت میں انسان کا بدن بھی خرچ ہوتا ہے اور اس کا مال بھی خرچ ہوتا ہے۔ اس لیے یہ عبادت بدن اور مال دونوں سے مرکب ہے اور اس حج کی عبادت میں عاشقانہ شان پائی جاتی ہے کیوں کہ حج میں اللہ تعالیٰ نے ایسے ارکان رکھے ہیں جن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ سے عشق و محبت کا اظہار ہوتا ہے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ایک پہاڑ پر چڑھ کر یہ اعلان فرمایا تھا کہ اے لوگو! یہ اللہ کا گھر ہے، اللہ کی عبادت کے لیے یہاں آئو۔ یہ اعلان آپ نے پانچ ہزار سال پہلے کیا تھا۔آج جب کوئی عمرہ کرنے والا یا حج کرنے والا حج یا عمرہ کا ارادہ کرتا ہے تو وہ درحقیقت حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کے اعلان کا جواب دیتے ہوئے یہ کہتا ہے کہ:۔
۔’’لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ‘‘۔
اے اللہ! میں حاضر ہوں اور بار بار حاضر ہوں اور جس وقت بندہ نے یہ کہہ دیا کہ میں حاضر ہوں۔ بس اسی وقت سے اِحرام کی پابندیاں شروع ہوگئیں۔چنانچہ اب وہ سلا ہوا کپڑا نہیں پہن سکتا، خوشبو نہیں لگا سکتا۔بال نہیں کاٹ سکتا۔ناخن نہیں کاٹ سکتا اور اپنی جائز نفسانی خواہشات بھی پوری نہیں کرسکتا۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

