گناہوں کے نقصانات
شیخ الاسلام مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ کے وعظ سے انتخاب
انسان اپنی زندگی کے اندر گناہوں سے پرہیز کرنے کی فکر کرے‘ یہ اصل چیز ہے جتنی نفلی عبادات ہیں وہ اپنی جگہ بڑی فضیلت کی چیزیں ہیں لیکن ان نفلی عبادات کے بھروسے پر اگر انسان یہ سوچے کہ میں نفلی عبادات بہت کرتا ہوں اور پھر اس کے نتیجے میں گناہوں سے پرہیز نہ کرے یہ بڑے دھوکے کی بات ہے۔
گناہ کے معنی نافرمانی کے ہیں مثلاً تمہارے ایک بڑے نے تمہیں حکم دیا کہ یہ کام اس طرح کرو اور تم کہو کہ میں یہ کام نہیں کرتا‘ یا بڑے نے کہا کہ اس بات سے یا اس کام سے بچو اور تم کہو کہ میںیہ کام ضرور کروں گا یہ بڑے کی بات نہ ماننا نافرمانی کہلاتا ہے۔ اگر یہ نافرمانی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کیساتھ کی جائے تو اسی کا نام ’’گناہ‘‘ ہے اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے اثرات اتنے دور رس اور اتنے خراب اور بُرے ہیں کہ انکا اندازہ کرنا مشکل ہے۔
گناہ کی سب سے پہلی خرابی احسان فراموشی ہے کہ جس محسن نے وجود بخشا نعمتوں میں غرق کیا ایسے عظیم محسن کا صرف یہ کہنا ہے کہ تم لوگ صرف چند باتوں سے پرہیز کر لو‘ لیکن تم سے اتنا چھوٹا سا کام نہیں ہوتا۔۔۔
گناہ کی دوسری خرابی یہ ہے کہ دل پر زنگ لگ جاتا ہے جیسا کہ حدیث شریف میں فرمایا گیا کہ جب انسان پہلی مرتبہ گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نقطہ لگا دیا جاتا ہے ۔۔۔
گناہ کی تیسری خرابی ہے ظلمت و کراہیت ۔ہر گناہ میں ایسی ظلمت اور ایسی کراہیت ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ صحیح ایمان کامل عطا فرمائے تو انسان اس ظلمت کو برداشت نہ کر سکے۔۔۔
گناہ کی چوتھی خرابی ہےعقل کا مارا جانا ۔جب آدمی گناہ کرتا چلا جاتا ہے تو اس کی عقل خراب ہو جاتی ہے اور اس کی مت الٹی ہو جاتی ہے۔۔۔
بہر حال گناہ کی خاصیت ہے کہ وہ انسان کی عقل کو اندھا کر دیتا ہے اور انسان کی مت ماری جاتی ہے۔۔۔ اللہ تعالیٰ کے حکم میں حکمت اور مصلحت تلاش کرنا نادانی اور بے عقلی کی بات ہے۔۔۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

