غیر مسلموں کی بھیجی ہوئی افطاری کا حکم
ایک صاحب نے دریافت کیا کہ ہندو اگر افطاری میں مٹھائی بھیجے تو اس کا کھانا کیسا ہے ؟ فرمایا کہ فتویٰ کی رو سے جائز تو ہے مگر مجھ کو غیرت آتی ہے کہ کل کو یوں کہنے لگیں کہ اگر ہم مدد نہ کرتے تو کیسے بہار ہوتی۔ ایسے موقع پر ان کے شریک کرنے سے دو خرابیاں ہیں۔ ایک تو امتنان( یعنی کافر کا احسان لینا) دوسرے مسلمانوں میں کرم ( وسخاوت کا مزاج) غالب ہے اور سوچتے سمجھتے ہیں نہیں ۔ پھر ان کے تہواروں میں مدد دینے لگتے ہیں اور ہندوؤں کا طریقہ یہ ہے کہ اول تو احسان کرتے ہیں پھر اپنا کام بناتے ہیں۔
۔(خلاصہ یہ کہ) دو باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے ۔ ایک تو یہ کہ وہ دینے والے ایسے نہ ہوں کہ دے کر احسان جتلادیں۔ دوسرے یہ کہ اس سے مسلمان متاثر ہوکر ان کے مذہبی چندہ میں شریک نہ ہونے لگیں ورنہ پھر جائز نہیں۔ (احکام رمضان ،صفحہ ۱۵۷)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے ہزاروں قیمتی ملفوظات نایاب موتی ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر موجود ہیں ۔ خود بھی پڑھئے اور دوسروں کو بھی ترغیب دیجئے ۔ یہ اآپکے لئے صدقہ جاریہ ہوگا ۔

