عیدالاضحیٰ کا خطبہ
حج کا خطبہ صرف عرفات کے دن 9 ذوالحجہ کو ہوتا ہے، لیکن سرور دو عالم صلی اﷲ علیہ وسلم پر دن رات اپنی امت کی جو فکر سوار تھی اسکی وجہ سے عید کے دن آپ نے دوبارہ لوگوں کو جمع کیا ، اور دوبارہ جمع کر کے لوگوں سے فرمایا کہ ذوالحجہ کا مہینہ حرمت والے مہینوں میں داخل ہے، تو آج یہ دن بھی حرمت والا، یہ جگہ بھی حرمت والی، یہ مہینہ بھی حرمت والا آج میں تم سے کھلم کھلا یہ بات کہتا ہوں کہ مسلمانوں میں سے ہر ایک کی جان، اسکا مال اسکی آبرو اتنی ہی حرمت رکھتی ہے جتنی حرمت آج کے دن کی ہے، جتنی حرمت آج اس جگہ ’’حدود حرم‘‘ کی ہے، جتنی حرمت ذوالحجہ کے اس مہینہ کی ہے، لہٰذا خدا کیلئے اس حرمت کو پامال نہ کرنا، کسی کی جان پر، کسی کے مال پر، کسی کی آبرو پر حملہ آور نہ ہونا۔
پھر آپ نے فرمایا جو لوگ میری یہ بات سن رہے ہیں وہ میری بات دوسروں تک پہنچادیں، آخری حج کے موقع پر اتنی تاکید کیساتھ آپ نے یہ بات ارشاد فرمائی۔ خطرہ بت پرستی کا نہیں، خطرہ اس بات کا ہے کہ شیطان تمہارے دلوں میں رنگ و نسل کے فتنے پیدا کریگا، بھائی کو بھائی سے لڑائے گا اور کہے گا کہ تم فلاں قوم سے تعلق رکھتے ہو اور انکے درمیان آپس میں جنگ و جدال پیدا کریگا، فرمایا کہ جزیرہ ٔ عرب میں شیطان اپنی پرستش سے مایوس ہو چکا، اب شیطان کی عبادت یہا ں پر نہیں کی جائیگی، لیکن شیطان تمہارے اندر یہ فتنے پیدا کریگا کہ تم اردو بولنے والے ہو، تم پشتو بولنے والے ہو، تم سندھی بولنے والے ہو، تم بلوچی بولنے والے ہو، لہٰذا انکے درمیان آپس میں رنجشیں پیدا کرکے لڑائی پیدا کریگا۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

