عید کے روز سویاں پکانے کی شرعی حیثیت

عید کے روز سویاں پکانے کی شرعی حیثیت

ارشاد فرمایا کہ حضور اکرم ﷺ سے صرف اتنا ثابت ہے کہ آپ(عیدالفطر کے دن) چند خرما(کھجور، چھوارے)نوش فرما کر عید گاہ تشریف لے جاتے تھے۔ اگر رغبت اور لذت کے لئے دودھ، سویاں وغیرہ بھی اضافہ کرلے تو جائز ہے مگر اس کا ایسا پابند نہ ہو جس سے مفاسد لازم آئیں۔ کبھی کبھی ناغہ بھی کردیا کرے۔ گنجائش نہ ہونے کے وقت خواہ مخواہ پریشانی میں نہ پڑے اور گنجائش کے وقت بھی رسوم کا اتباع نہ کرے ۔ بے تکلفی سے جو ہوجائے اس پر بس کرے۔ (عورتیں) سویاں پکانے کو بہت ضروری سمجھتی ہیں ۔ شریعت میں یہ کوئی ضروری بات نہیں۔ اگر دل چاہے تو پکا لو مگر اس میں ثواب مت سمجھو۔ دوسرے رشتہ داروں کے بچوں کو دینا یا رشتہ داروں کے گھر کھانا بھیجنا پھر اس میں ادلا بدلا رکھنا ، اس کے لئے قرض لے کر ایسا کرنا اتنی پابندی بھی فضول ہے اور تکلیف بھی ہوجاتی ہے ۔ اس لئے یہ سب قیدیں چھوڑ دینا چاہئے۔ (احکام عیدین، صفحہ ۴۰)

حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے ہزاروں قیمتی ملفوظات نایاب موتی ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر موجود ہیں ۔ خود بھی پڑھئے اور دوسروں کو بھی ترغیب دیجئے ۔ یہ اآپکے لئے صدقہ جاریہ ہوگا ۔

Most Viewed Posts

Latest Posts