دنیا والوں سے امید باندھنا چھوڑ دو
قرآن کریم میں غورکرنے سے یہ بات واضح ہوکر سامنے آجاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مسلمانوں کے باہمی جھگڑے کسی قیمت پر پسند نہیں، مسلمانوں کے درمیان لڑائی ہو یا جھگڑا ہو یا ایک دوسرے سے کھچائو اورتنائو کی صورت پیدا ہو یا رنجش ہویہ اللہ تعالیٰ کو پسندید نہیں بلکہ حکم یہ ہے کہ حتیٰ الامکان اس آپس کی رنجشوں اورجھگڑوں کو ، باہمی نفرتوں اورعداوتوںکو کسی طرح ختم کرو۔
آپس میں لڑائی جھگڑا کرنااور ایک دوسرے سے بغض اورعداوت رکھنایہ انسان کے باطن کو اتنازیادہ تباہ کرتا ہے کہ اس سے زیادہ تباہ کرنے والی چیز اورکوئی نہیں ہے۔
چنانچہ اس وقت مظلوم اس ظالم کے اس ظلم کو تو اچھا نہ سمجھے بلکہ اس کو برا سمجھے لیکن اس وقت بھی اس ظالم کی ذات سے کوئی کینہ نہ رکھے اس کی ذات سے بغض نہ رکھے اور نہ بد خواہی کی فکر کرے تو مظلوم کا یہ عمل بغض میںداخل نہ ہوگا۔
حکیم الامت حضرت مولانا محمد اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک ملفوظ آپ حضرات کو سناتا ہوں جو بڑا زرین اصول ہے ، اگر انسا ن اس اصول پر عمل کرلے تو امید ہے کہ پچھتر فیصد جھگڑے تو وہیں ختم ہوجائیں چنانچہ فرمایا کہ
ایک کام یہ کرلو کہ دنیا والوں سے امید باندھنا چھوڑ دو، جب امید چھوڑ دو گے تو ان شاء اللہ پھر دل میں کبھی بغض اور جھگڑے کا خیال نہیں آئے گا۔‘‘۔
اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے تمام مسلمانوں کے درمیان آپس کے اختلافات اورجھگڑے ختم فرما دے اور تمام مسلمانوں کو ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا ء فرمائے آمین۔(اصلاحی خطبات جلد ششم)۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

