دوسروں کی چیز اپنے استعمال میں لانا

دوسروں کی چیز اپنے استعمال میں لانا

دوسرے کی چیز استعمال کرنا حرام ہے مثلاً کوئی دوست ہے یا بھائی ہے۔۔۔ اس کی چیز اس کی اجازت کے بغیر استعمال کر لی تو یہ جائز نہیں ہے۔۔۔ بلکہ حرام ہے۔۔۔ البتہ اگر آپ کو یہ یقین ہے کہ اس کی چیز استعمال کرنے سے وہ خوش ہو گا اور خوشی سے اس کی اجازت دے دے گا۔۔۔تب تو استعمال کرنا جائز ہے۔۔۔

کسی مسلمان کا مال تمہارے لئے حلال نہیں جب تک وہ خوش دلی سے نہ دے۔

بہرحال! یہ اصول ذہن میں رکھو کہ جب تک دوسرے کی خوش دلی کا اطمینان نہ ہو۔ اس وقت تک دوسرے کی چیز استعمال کرنا حلال نہیں۔۔۔ چاہے وہ بیٹا کیوں نہ ہو۔ باپ کیوں نہ ہو۔۔۔ بھائی اور بہن کیوں نہ ہو۔۔۔ چاہے بیوی اور شوہر کیوں نہ ہو۔

اس اصول کو فراموش کرنے کی وجہ سے ہمارے مال میں حرام کی آمیزش ہو جاتی ہے۔۔۔ اگر کوئی شخص کہے کہ میں تو کوئی غلط کام نہیں کرتا۔۔۔ رشوت میں نہیں لیتا۔ سود میں نہیں کھاتا۔۔۔چوری میں نہیں کرتا، ڈاکہ میں نہیں ڈالتا۔۔۔

اس لئے میرا مال تو حلال ہے۔۔۔ لیکن اس کو یہ نہیں معلوم کہ اس اصول کا لحاظ نہ رکھنے کی وجہ سے مال حرام کی ــآمیزش ہو جاتی ہے اور مال حرام کی آمیزش حلال مال کو بھی تباہ کر دیتی ہے اور اس کی برکتیں زائل ہو جاتی ہیں ۔۔۔

اس کا نفع ختم ہو جاتا ہے اور الٹا اس حرام مال کے نتیجے میں انسان کی طبیعت گناہوں کی طرف چلتی ہے ۔روحانیت کو نقصان ہوتا ہے ۔اس لئے معاملات کو صاف رکھنے کی کوشش کریں کہ کسی معاملے میں کوئی الجھائونہ رہے ۔۔۔

ہر چیز صاف اور واضح ہونی چاہیے۔۔۔ ہر چیز کی ملکیت واضح ہونی چاہیے کہ یہ چیزمیری ملکیت ہے ۔۔۔ یہ فلاں کی ملکیت ہے ۔۔۔البتہ ملکیت واضح ہو جانے کے بعد آپس میں بھائیوں کی طرح رہو۔۔۔ دوسرے شخص کو تمہاری چیز استعمال کرنے کی ضرورت پیش آئے تو دیدو۔۔۔

لیکن ملکیت واضح ہونی چاہئے۔۔۔ تاکہ کل کو کوئی جھگڑا کھڑا نہ ہو جائے۔اللہ تعالیٰ فہم سلیم عطا فرمائے آمین۔

شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more