درود شریف سے متعلق اہم ہدایات
اصل درود شریف تو ’’ درود ابراہیمی‘‘ ہے ، جس کو نماز کے اندر بھی پڑھتے ہیں اگرچہ درود شریف کے اور بھی الفاظ ہیں لیکن تمام علماء کااس پر اتفاق ہے کہ افضل درود شریف ’’ درود ابراہیمی ‘‘ ہے کیونکہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے براہ راست صحابہ کو یہ درود سکھایا کہ اس طرح مجھ پردرود بھیجا کرو البتہ جب بھی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم مبارک آئے تو ہرمرتبہ چونکہ درود ابراہیمی کا پڑھنامشکل ہوتا ہے اس لئے درود شریف کا آسان اور مختصر جملہ یہ تجویز کردیا کہ ’’ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ‘‘۔
لیکن بہت سے حضرات کو یہ بھی طویل لگتا ہے معلوم نہیں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرامی لکھنے کے بعد ’’ صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ لکھنے میں ان کو گھبراہٹ ہوتی ہے یاوقت زیادہ لگتاہے یا روشنائی زیادہ خرچ ہوتی ہے ، چنانچہ ’’ صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ لکھنے کے بجائے ’’ صلعم ‘‘ لکھ دیتے ہیں یا بعض لوگ صرف ’’ ص ‘‘ لکھ دیتے ہیں دنیا کے دوسرے سارے کاموں میں اختصار کی فکر نہیں ہوتی، سارا اختصار حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کے ساتھ درود شریف لکھنے میں آتا ہے یہ کتنی بڑی محرومی اور بخل کی بات ہے ۔ ارے ! پورا ’’ صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ لکھنے میں کیا بگڑ جائے گا؟
میرے شیخ حضرت ڈاکٹر عبدالحئی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مرتبہ فرمایا کہ جب آدمی کو کوئی دکھ اور پریشانی ہو، کوئی بیمار ی ہو، یا کوئی ضرورت اورحاجت ہو تو اللہ تعالیٰ سے دعا تو کرنی چاہئے کہ یا اللہ ! میری اس حاجت کو پورا فرما دیجئے، میری اس پریشانی اوربیماری کو دور فرما دیجئے لیکن ایک طریقہ ایسا بتاتا ہوں کہ اس کی برکت سے اللہ تعالیٰ اس کی حاجت کو ضرور ہی پورا فرما دیں گے۔ وہ یہ کہ کوئی پریشانی ہو، اس وقت درود شریف کثرت سے پڑھیں ، اس درود شریف کی برکت سے اللہ تعالیٰ اس پریشانی کو دورفرما دیں گے۔
لیکن حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے اتنی کثرت سے درود شریف منقول ہونے کے باوجود لوگوں کو یہ شوق ہوگیا ہے کہ ہم اپنی طرف سے درود بنا کر پڑھیں گے، چنانچہ کسی نے درود تاج گھڑ لیا، کسی نے درود لکھی گھڑ لیا، وغیرہ وغیرہ اور ان کے فضائل بھی اپنی طرف سے بنا کر پیش کردیئے کہ اس کو پڑھو گے تو یہ ہوجائے گا ، حالانکہ نہ تو یہ الفاظ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں اورنہ ان کے یہ فضائل منقول ہیں، بلکہ بعض بعض میں شرکیہ کلمات بھی درج ہیں، اس لئے صرف وہ درود شریف پڑھنے چاہئیں جو منقول ہیں ۔
بعض اوقات میں درودشریف پڑھنا مستحب ہے ، جب ہاتھ پائوں سن ہوجائیں ، مسجد میں داخل ہوتے اورنکلتے وقت ۔ اسی طرح جب آدمی کوئی اہم بات کرنا شروع کرے یا اہم بات لکھے تو اس سے پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرے، اور پھر درود بھیجے۔علماء کرام نے فرمایا کہ جب آدمی کو غصہ آرہاہو اوراندیشہ یہ ہو کہ یہ غصے کے اندر کہیں آپے سے باہر ہوکر کوئی کام شریعت کے خلاف نہ ہوجائے یا کہیں زیادتی نہ ہوجائے درود شریف پڑھنے سے ان شاء اللہ غصہ ٹھنڈا ہوجائے گا ، وہ غصہ قابو سے باہر نہیں ہوگا۔
آج کل درود و سلام بھیجنے کا مطلب یہ ہوگیا کہ درود و سلام کی نمائش کرو چنانچہ بہت سے آدمی مل کر کھڑے ہوکر لائوڈ اسپیکر پر زورزور سے ترنم کے ساتھ پڑھتے ہیں الصلاۃ والسلام علیک یارسول اللّٰہ اور یہ سمجھتے ہیں کہ درود و سلام بھیجنے کا یہی طریقہ ہے ، چنانچہ اگر کوئی شخص گوشہ تنہائی میں بیٹھ کر درود و سلام پڑھتا ہے تو اس کو درست نہیں سمجھتے۔
اور یہ طریقہ اس وقت اورزیادہ غلط ہوگیا جب اس کے ساتھ ایک خراب عقیدہ بھی لگ گیا ہے ، وہ یہ ہے کہ جب ہم درود شریف پڑھتے ہیں تو اس وقت حضو ر اقدس صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے ہیں۔اورجب آپ تشریف لا رہے ہیں تو ظاہر ہے کہ آپ کی تعظیم اورتکریم میں کھڑے ہونا چاہئے، اس لئے ہم کھڑے ہوجاتے ہیں۔
بتایئے یہ بات کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے ہیں یہ کہاں سے ثابت ہے ؟ کیا قرآن کریم کی آیت سے یا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی حدیث سے یا کسی صحابی کے قول سے ثابت ہے ؟ کہیں بھی کوئی ثبوت نہیں۔(اصلاحی خطبات جلد ششم)
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

