چوری کی چند مختلف صورتیں

چوری کی چند مختلف صورتیں

چوری کی قانونی تعریف خواہ کچھ ہو لیکن گناہ ثواب کے نقطہ نظر سے کسی دوسری کی چیز اسکی مرضی کے بغیر استعمال کرنا چوری ہی میں داخل ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی احادیث میں مختلف انداز سے یہ حقیقت بیان فرمائی ہے چند ارشادات ملاحظہ فرمائیے :۔
مسلمان کے مال کی حرمت بھی ایسی ہی ہے جیسے اس کے خون کی حرمت۔ (مجمع الزوائد)ایک اور حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہےکہ کسی شخص کے لئے اپنے بھائی کا کوئی مال حلال نہیں ہے سوائے اس مال کے جو اس نے خوش دلی سے دیا ہو۔ایک حدیث شریف میںہے کہ کسی مسلمان کے لئے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی کا کوئی مال ناحق طور پر لے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمان کا مال مسلمان پر حرام کیا ہے اور اسکو بھی حرام قرار دیا ہے کہ کوئی شخص اپنے بھائی کی لاٹھی بھی اسکی خوش دلی کے بغیر لے ۔ان احادیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات بھی واضح فرما دی کہ دوسرے کی کوئی چیز لینے یا استعمال کرنے کیلئے اس کا خوشی سے راضی ہونا ضروری ہے۔
چوری اور غصب کی جو مختلف صورتیں ہمارے معاشرے میں عام ہیں :۔
۔(1) آج یہ بات بڑے فخر سے بیان کی جاتی ہے کہ ہم اپنا سامان ریل یا جہاز میں کرایہ دئیے بغیر نکال لائے حالانکہ اگر یہ کام متعلقہ افسروں کی آنکھ بچا کر کیا گیا تو اس میں اور چوری میں کوئی فرق نہیں اور اگر ان کی رضا مندی سے کیا گیا جبکہ وہ اجازت دینے کے مجاز نہ تھے تو ان کا بھی اس گناہ میں شریک ہونا لازم آیا۔ اگر کسی افسر کوکمپنی کی طرف سے یہ اختیار حاصل ہو کہ وہ زیادہ سامان بغیر کرائے کے چھوڑ دے تو یہ بات دوسری ہے۔
۔(2) ٹیلی فون ایکسچینج کے ملازم سے دوستی لگاکر فون پر مفت بات چیت کوئی عیب نہیں سمجھی جاتی ۔ حالانکہ یہ بھی ایک گھٹیا درجے کی چوری ہے اورگناہ عظیم ہے۔
۔(3) بجلی کے سرکاری کھمبے سے کنکشن لے کر مفت بجلی کا استعمال چوری کی ایک اور قسم ہے جس کا رواج بھی عام ہوتا جا رہا ہے اور یہ گناہ بھی ڈنکے کی چوٹ پر کیا جاتا ہے۔
۔(4) اگر کسی شخص سے اسکی کوئی چیز مانگتے ہیں جبکہ غالب گمان یہ ہے کہ وہ زبان سے انکارنہکر سکے گا لیکن دل سے راضی بھی نہ ہو گا اور بادل ناخواستہ دے گا تو یہ بھی غصب میں داخل ہے اور ایسی چیز کا استعمال حلال نہیں کیونکہ دینے والے نے دبائو میں آ کر دی ہے۔
۔(5)اگر کسی شخص سے کوئی چیز عارضی استعمال کے لئے مستعار لی گئی اور وعدہ کر لیا کہ فلاں وقت لوٹا دی جائے گی لیکن وقت گزرنے کے بعداسے کسی عذر کے بغیر اپنے استعمال میں باقی رکھا تو اسمیں وعدہ خلافی کا بھی گناہ ہے اور اگر وہ مقررہ وقت کے بعد اسکے استعمال پر دل سے راضی نہ ہوتو غصب کا گناہ بھی ہے، یہی حال قرض کا ہے کہ واپسی کی تاریخ کے بعد قرض واپس نہ کرنا ( جبکہ کوئی شدید عذر نہ ہو ) وعدہ خلافی اور غصب دونوں گناہ ہیں۔
۔(6) اگر کسی شخص سے کوئی مکان، زمین یا دوکان ایک خاص وقت تک کے لئے کرائے پر لی گئی تو وقت گزر جانے کے بعد مالک کی اجازت کے بغیر اسے اپنے استعمال میں رکھنا بھی اسی وعدہ خلافی اور غصب میں داخل ہے۔
۔(7) اگر مستعار لی ہوئی چیز کو ایسی بے دردی سے استعمال کیا جائے جس پر مالک راضی نہ ہو تو یہ بھی غصب کی مذکورہ تعریف میں داخل ہے مثلاً کسی نے اپنی گاڑی دوسرے کو استعمال کرنے کی اجازت دیدی ہے تو اسکا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ اس کے ساتھ مال مفت دل بے رحم کا معاملہ کرے اور اسے خراب راستوں پر اس طرح دوڑائے پھرے کہ اس کے کل پرزے پناہ مانگنے لگیں۔
۔(8) بک اسٹالوں میں کتابیں، رسالے اور اخبارات اس لئے رکھے جاتے ہیںکہ پسند کے تعین کے لئے معمولی مطالعہ کی بھی عام طور پر اجازت ہوتی ہے لیکن اگرانکا باقاعدہ مطالعہ شروع کر دیا جائے جبکہ خریدنے کی نیت نہ ہو تو یہ بھی ان کا غاصبانہ استعمال ہے جسکی شرعاً اجازت نہیں ہے۔ یہ چند مثالیں ہیں جو قلم پر آ گئیں مقصد یہ ہے کہ ہم سب سوچیں کہ ہم کہاں کہاں چوری اور غصب کے مرتکب ہو رہے ہیں؟(ذکر و فکر)

شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more