بہت جلد سحری کرلینا کوتاہی ہے
ارشاد فرمایا کہ اکثر لوگ آدھی رات سے سحری کھا کر بیٹھ رہتے ہیں ۔ سو اول تو اس قدر تعجیل (یعنی سحری جلدی کرنا) شارع کے حکم کے خلاف ہے ۔ نیز سحری کی مشروعیت کی جو غرض ہے اس کے بھی خلاف ہے اور وہ غرض یہ ہے کہ مسلمان اور اہلِ کتاب(یہود و نصاریٰ) میں فرق رہے اور روزہ میں قوت اور طاقت رہے۔ دوسرے اکثر عوام کا یہ عقیدہ ہوجاتا ہے کہ جب سحری کھا کر روزہ کی نیت کرلی یا سو گئے تو اس کے بعد گو رات باقی ہی ہو مگر اب کھانا پینا جائز نہیں سو یہ عقیدہ ایک اختراع فی الدین ہے(یعنی دین میں اپنی طرف سے نئی بات گھڑنا ہے )۔ اس سے توبہ واجب ہے۔ (احکام رمضان ،صفحہ ۱۵۳)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے ہزاروں قیمتی ملفوظات نایاب موتی ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر موجود ہیں ۔ خود بھی پڑھئے اور دوسروں کو بھی ترغیب دیجئے ۔ یہ اآپکے لئے صدقہ جاریہ ہوگا ۔

