برداشت کا عجیب واقعہ
ایک دن عارف باللہ ڈاکٹر عبدالحئی صاحب رحمۃ اللہ علیہ اپنے گھر پر متوسلین اور خدام وغیرہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے ۔۔۔ اچانک ایک صاحب آئے جو حضرت کے کوئی رشتہ دار تھے ۔۔۔ داڑھی مونچھ صاف ۔۔۔ عام آدمیوں کی طرح تھے ۔۔۔ دروازے میں داخل ہوتے ہی گالیاں دینا شروع کردیں۔۔۔ انتہائی بے ادبانہ لہجے میں جتنے الفاظ برائی کے ان کے منہ میں آئے کہتے ہی گئے۔۔۔ آگے سے حضرت ان کی ہر بات پہ کہہ رہے ہیں کہ بھائی ہم سے غلطی ہوگئی ہے ۔۔۔ تم ہمیں معاف کردو ۔۔۔ ہم ان شاء اللہ تلافی کردیں گے ۔۔۔ تمہارے پائوں پکڑتے ہیں ۔۔۔ معاف کردو۔
بہرحال‘ ان صاحب کا اس قدر شدید غصے کا عالم کہ دیکھنے والے کو بھی برداشت نہ ہو۔۔۔ بالآخر ٹھنڈ ے ہوگئے۔۔۔ بعد میں حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرمانے لگے کہ اس اللہ کے بندے کو کوئی غلط اطلاع مل گئی تھی۔۔۔ اس وجہ سے ان کو غصہ آگیا تھا ۔۔۔ اگر میں چاہتا تو ان کو جواب دے سکتا تھا اور بدلہ لے سکتا تھا۔۔۔ لیکن اس واسطے میں نے اس کو ٹھنڈا کیا کہ بہرحال یہ رشتہ دار ہے اور رشتہ داروں کے بھی حقوق ہوتے ہیں ۔۔۔ تو رشتہ داروں کے ساتھ قطع تعلق کرلینا آسان ہے۔۔۔ لیکن تعلق جوڑ کر رکھنا یہ درحقیقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم ہے کہ برائی کا بدلہ برائی سے نہیں بلکہ پیار سے ۔۔۔ محبت سے۔۔۔ شفقت سے اور خیر خواہی سے دو۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

