برکت کا مطلب یہ ہے

برکت کا مطلب یہ ہے

آج کل لو گ برکت کا لفظ استعمال تو بہت کرتے ہیں۔ مثلاً کسی نے مکان بنالیا یا خرید لیا تو اب لوگ مبارک باد دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو مبارک کرے مبارک ہو،کار مل گئی۔ اللہ تعالیٰ مبارک کرے ،شادی ہو گئی مبارک کرے اللہ تعالی ٰ مبارک کرے یہ برکت اور مبارک کا لفظ استعمال تو ہم بہت کرتے ہیں لیکن ا س کا مطلب نہیں معلوم کہ کیا مطلب ہے؟برکت کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس چیز کو تمہارے لئے باعث راحت بنا دے اور ایسا باعث راحت بنا دے کہ چاہے یہ چیز مقدار میں تھوڑی ہو لیکن فائدہ اس چیز سے زیادہ پہنچ جائے ۔ اسی کا نام برکت ہے۔
مثلاًایک شخص نے سو روپے کمائے۔ جب گھر واپس جانے کے لئے بس اسٹاپ کی طرف چلا تو راستے میں ایک دوست مل گیا۔اس نے کہا میں تمہیں اپنی گاڑی میں گھر پہنچا دیتا ہوں مجھے بھی اسی طرف جانا ہے چنانچہ وہ آرام سے گھر پہنچ گیا اور کرائے کے پانچ روپے بچ گئے۔ پانچ روپے بچ جانے کا مطلب یہ ہے کہ اس سو روپے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے برکت ہوگئی۔اگر وہ دوست نہ ملتا تو اس کے پانچ روپے کرائے میں خرچ ہو جاتے۔ جب بازار میں سودا خریدنے گیا تو اللہ تعالیٰ نے سستی چیز دلادی ، یہ برکت ہوگئی۔
اس کے برخلاف ایک آدمی نے ایک لاکھ روپے کمائے۔اور خوشی خوشی ایک لاکھ روپے لے کر گھر پہنچا تو معلوم ہوا کہ بیٹے کو فلاں بیماری لاحق ہو گئی ہے اس لئے فوراً ہسپتال لے جانا ہے چنانچہ بچے کو لے کر ہسپتال پہنچے۔ ڈاکڑ نے معائنہ کرنے کے بعد مختلف قسم کے ٹیسٹ لکھ دیے اب صرف ٹیسٹ کرانے پر ہزاروں روپیہ خرچ ہو گیا۔پھر ڈاکٹر نے کہا کہ اب ہسپتال میں داخل کرنا پڑے گا چنانچہ ہسپتال میں داخل کر دیا اور اس طرح وہ ایک لاکھ روپیہ ہسپتال کے بل اور ڈاکٹروں کی فیس وغیرہ میں خرچ ہوگیا۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس ایک لاکھ روپے میں بے برکتی ہو گئی برکت نہ ہوئی۔

شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more