برائی کا جواب برائی سے نہ دو

برائی کا جواب برائی سے نہ دو

انبیاء علیہم السلام کی سنت یہ ہے کہ بُرائی کا جواب بُرائی سے مت دو‘ بلکہ اپنے مقابل کے ساتھ احسان کرو۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جتنے طریقے ہیں وہ سب سنت ہیں‘ ہم نے صرف چند ظاہری چیزوں کا نام سنت رکھ لیا ہے‘ مثلاً داڑھی رکھ لینا‘ خاص طریقے کا لباس پہن لینا‘ جتنی سنتوں پر بھی عمل کی توفیق ہو جائے‘ وہ اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے۔ لیکن سنتیں صرف ان کے اندر منحصر نہیں‘ بلکہ یہ بھی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے کہ بُرائی کا جواب بُرائی سے نہ دو۔اگر اس سنت پر عمل ہو جائے تو ایسے شخص کے بارے میں قرآن شریف کا ارشاد ہے:۔
وَلَمَنْ صَبَرَ وَغَفَرَ اِنَّ ذٰلِکَ لَمِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ۔
۔’’جس شخص نے صبر کیا اور معاف کر دیا تو البتہ یہ بڑے ہمت کے کاموں میں سے ہے‘‘۔
یہ بڑے ہمت کی بات ہے کہ آدمی کو غصہ آ رہا ہے اور خون کھول رہا ہے‘ اسوقت آدمی ضبط کر کے حدود پر قائم رہے اور سامنے والے کو معاف کر دے۔قرآن کریم میں ہے:۔
وَاِذَامَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا کِرَامًا
یعنی جو لغو باتوں سے کنارہ کش رہنے والے ہیں۔
جب بھی آپ کو کسی سے تکلیف پہنچے تو یہ سوچو کہ میں بدلہ لینے کے کس چکر میں پڑوں‘ بلکہ اللہ اللہ کروں اور اس کو معاف کر دو ںاصل میں ہوتا یہ ہے کہ ایک شخص نے آپ کے ساتھ زیادتی کر لی ‘ آپ نے اس سے زیادہ زیادتی کر لی‘ اب دوسرا شخص اس زیادتی کا بدلہ لے گا اور پھر آپ اس سے بدلہ لیں گے‘ اس طرح عداوتوں کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہو جائے گا‘ جس کی کوئی انتہا نہیں‘ لیکن بالآٔخر تمہیں کسی مرحلے پر ہار ماننی پڑے گی اور اس جھگڑے کو ختم کرنا ہو گا‘ لہٰذا تم پہلے دن ہی معاف کر کے جھگڑا ختم کر لو۔
اگر اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے اس سنت پر عمل کی توفیق عطاء فرما دیں تو یہ دنیا جو آج جھگڑوں کی وجہ سے جہنم بنی ہوئی ہے‘ جس میں عداوتوں کی آگ سلگ رہی ہے‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سنت پر عمل کرنے کے نتیجے میں جنت بن جائے‘ گل و گلزار بن جائے۔

شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more