بحث و مباحثہ ایک آفت ہے
ہماری زبان کی آفتوں میں سے ایک بڑی آفت ’’بحث و مباحثہ‘‘ بھی ہے‘ لوگوں کو اس کا بڑا ذوق ہے‘ جہاں چند افراد کی مجلس جمی اور کوئی موضوع نکلا‘ بس پھر اس موضوع پر بحث و مباحثہ شروع ہو گیا۔ وہ مباحثہ بھی ایسی فضول باتوں کا جن کا نہ تو دنیا میں کوئی فائدہ ہے اور نہ آخرت میں ۔ یاد رکھئے! یہ بحث و مباحثہ ایسی چیز ہے جو انسان کے باطن کو تباہ کر دیتا ہے۔
حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’بحث و مباحثہ علم کے نور کو تباہ کر دیتا ہے۔‘‘اور بحث و مباحثہ کی عادت عالموں میں زیادہ ہوتی ہے‘ اس لئے کہ ہر عالم یہ سمجھتا ہے کہ میں زیادہ جانتا ہوں‘ اگر دوسرے نے کوئی بات کہہ دی تو اس سے بحث ومباحثہ کرنے کو تیار‘ اور اس مباحثہ میں گھنٹوں خرچ ہو رہے ہیں‘ چاہے وہ مباحثہ زبانی ہو یا تحریری ہو۔
میرے پاس بے شمار لوگ خطوط کے اندر لکھتے رہتے ہیں کہ فلاں صاحب سے اس مسئلے میں بحث ہوئی‘ وہ یہ دلیل پیش کرتے ہیں‘ ہم ان کا کیا جواب دیں؟ اب بتائیے؟ اگر یہ سلسلہ آگے اسی طرح جاری رہے کہ وہ ایک دلیل پیش کریں اور آپ مجھ سے پوچھ لیں کہ اس کا کیا جواب دیں؟ میں اس کا جواب بتا دوں‘ پھر وہ کوئی دوسری دلیل پیش کریں تو پھر تم مجھ سے پوچھو گے کہ اس دلیل کا کیا جواب دیں‘ تو اس طرح ایک لامتناہی سلسلہ جاری ہو جائیگا۔ سیدھی سی بات یہ ہے کہ بحث و مباحثہ ہی مت کرو‘ بلکہ اپنا مسلک بیان کر دو کہ میرے نزدیک یہ حق ہے‘ میں اس پر کاربند ہوں‘ سامنے والا قبول کر لے تو ٹھیک‘ نہیں قبول کرتا تو اس سے یہ کہہ دو کہ تم جانو تمہارا کام جانے‘ میں جس راستے پر ہوں ‘ اسی راستہ پر قائم رہوں گا‘ اس سے زیادہ آگے بڑھنے کی ضرورت نہیں‘ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم تو یہی ہے کہ اگر تم سچے اور حق پر ہو‘ پھر بھی بحث و مباحثہ میں مت پڑو۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/