بدگمانی سے بچئے
شیخ الاسلام مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ کے ایک وعظ سے انتخاب
کسی بات کی تحقیق کے بغیر اور دلائل سے ثابت ہوئے بغیر کسی شخص کے بارے میں کوئی بدگمانی قائم کرلینا کہ اس نے شاید ایسا کیا ہوگا؟ ایسی بدگمانی سے بچو ۔ کیونکہ ایسی بدگمانی گناہ ہے ۔ اپنی طرف سے کسی شخص کے بارے میں کوئی خیال گھڑ لیا یا کوئی معمولی سی بات کسی شخص کے اندر نظر آئی اور اس معمولی بات پر اپنی طرف سے ہوائی قلعے تعمیر کرلئے اور اس کے بارے میں بدگمانی میں مبتلا ہوگئے ۔یہ گناہ ہے ۔
جب تک کسی کے بارے میں کوئی تحقیق سے دلائل کے ساتھ آنکھوں سے مشاہدہ کرکے ثابت نہ ہوجائے ۔اس وقت تک اس کے بارے میں کوئی بُرا گمان قائم نہ کرو۔
دیکھئے!ہم روزانہ گوشت کھاتے ہیں لیکن ہم اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھتے کہ جس شخص نے ذبح کیا ہے۔ اس نے واقعۃً صحیح طریقے سے ذبح کیا ہے یا نہیں؟ واقعۃً اس نے اللہ کا نام لیا ہے یا نہیں؟ اب اگر شریعت نے ہمیں اس بات کا مکلف کیا ہوتا کہ ہرگوشت کے بارے میں یہ تحقیق کرو کہ یہ کہاں ذبح ہوا؟ کس نے ذبح کیا ہے؟ اللہ کا نام ذبح کرتے وقت لیا ہے یا نہیں لیا؟ تو پھر کسی بھی انسان کے بس میں نہیں تھا کہ وہ گوشت کھاسکے۔
لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ حکم دیا کہ مؤمنوں کے ساتھ اچھا گمان کرو۔
ہاں! اگر ایک آدمی تمہاری آنکھوں کے سامنے ایک جانور ذبح کررہا ہے اور اس پر اللہ کا نام نہیں لیا تو بیشک اس وقت تمہارے لیے جائز ہے کہ اس کا گوشت نہ کھائو۔
لیکن جب تک تم نے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا اور لانے والا مسلمان ہے تو حکم یہ ہے کہ تم اس کے ساتھ اچھا گمان کرو اور یہ سمجھو کہ اس نے شریعت کے قاعدے کے مطابق ذبح کیا ہوگا۔اس حد تک شریعت نے مسلمانوں کے ساتھ خوش گمانی کا حکم دیا ہے۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/