باطن کو تباہ کرنے والی چیز
بزرگوں نے فرمایا کہ آپس میں لڑائی جھگڑا کرنا اور ایک دوسرے سے بغض اور عداوت رکھنا یہ انسان کے باطن کو اتنا زیادہ تباہ کرتا ہے کہ اس سے زیادہ تباہ کرنے والی چیز کوئی اور نہیں ہے اب اگر انسان نماز بھی پڑھ رہا ہے روزے بھی رکھ رہا ہے، تسبیحات بھی پڑھ رہا ہے وظیفے اور نوافل کا بھی پابند ہے ان تمام باتوں کیساتھ ساتھ اگر وہ انسان لڑائی جھگڑے میں لگ جاتا ہے تو یہ لڑائی جھگڑا اس کے باطن کو تباہ و برباد کر دے گا اوراس کو اندر سے کھوکھلا کر دے گا، اس لئے کہ اس لڑائی کے نتیجے میں اس کے دل میں دوسرے کی طرف سے بغض ہو گا اور اس بغض کی خاصیت یہ ہے کہ یہ انسان کو کبھی انصاف پر قائم نہیں رہنے دیتا ۔
لہٰذا وہ انسان دوسرے کے ساتھ کبھی ہاتھ سے زیادتی کریگا کبھی زبان سے زیادتی کرے گا ۔کبھی دوسرے کا مالی حق چھیننے کی کوشش کرے گا۔
ایک حدیث میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :ـیعنی میں اس شخص کو جنت کے بیچوں بیچ گھر دلوانے کا ذمہ دار ہوں جو حق پر ہونے کے باوجود جھگڑا چھوڑ دے۔۔۔ یعنی جو شخص حق پر ہونے کے باوجود یہ خیال کرتا ہے کہ اگر میں حق کا زیادہ مطالبہ کروں گا تو جھگڑا کھڑا ہوجائے گا چلو اس حق کو چھوڑ دو۔۔۔ تاکہ جھگڑا ختم ہوجائے اس کیلئے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں کہ میں اس کو جنت کے بیچوں بیچ گھر دلوانے کا ذمہ دار ہوں۔
اس سے اندازہ لگائیے کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو جھگڑا ختم کرانے کی کتنی فکر تھی۔ تاکہ آپس کے جھگڑے ختم ہو جائیں۔ ہاں اگر کہیں معاملہ بہت آگے بڑھ جائے اور قابل برداشت نہ ہو تو ایسی صورت میں اسکی اجازت ہے کہ مظلوم ظالم کا دفاع بھی کرے اور اس سے بدلہ لینا بھی جائز ہے لیکن حتی الامکان یہ کوشش ہو کہ جھگڑا ختم ہو ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/