باپ کے انتقال پر میراث کی تقسیم فوراً کریں
جب باپ کا انتقال ہوجائے تو شریعت کا حکم یہ ہے کہ فوراً میراث تقسیم کرو۔ میراث تقسیم کرنے میں تاخیر کرنا حرام ہے۔ لیکن آج کل یہ ہوتا ہے کہ باپ کے انتقال پر میراث تقسیم نہیں ہوتی اور جو بڑا بیٹا ہوتا ہے ۔وہ کاروبار پر قابض ہوجاتا ہے اور بیٹیاں خاموش بیٹھی رہتی ہیں۔ان کو کچھ پتہ نہیں ہوتا کہ ہمارا کیا حق ہے اور کیا نہیں ہے؟
یہاں تک کہ اسی حالت میں دس سال اور بیس سال گزر گئے اور پھر اس دوران کسی اور کا بھی انتقال ہو گیا۔ یا کسی بھائی نے اس کاروبار میں اپنا پیسہ ملا دیا۔پھر سالہا سال گزرنے کے بعد جب ان کی اولاد بڑی ہوئی تو اب جھگڑے کھڑے ہو گئے اور جھگڑے ایسے وقت میں کھڑے ہوئے ۔۔۔جب ڈور الجھی ہوئی ہے اور جب وہ جھگڑے انتہاء کی حد تک پہنچے تو اب مفتی صاحب کے پاس چلے آ رہے ہیں کہ اب آپ بتائیں کہ ہم کیا کریں۔۔۔ مفتی صاحب بچارے ایسے وقت میں کیا کریں گے۔۔۔
اب اس وقت یہ معلوم کرنا مشکل ہوتا ہے کہ جس وقت کاروبار کے اندر شرکت تھی اور بیٹے اپنے باپ کے ساتھ مل کر کاروبار کر رہے تھے۔۔۔ اس وقت بیٹے کس حیثیت میں کام کررہے تھے؟
یا مثلاً ایک مکان بن رہا ہے، تعمیر کے دوران کچھ پیسے باپ نے لگا دئیے۔کچھ پیسے ایک بیٹے نے لگا دئیے ۔کچھ دوسرے بیٹے نے لگا دئیے۔کچھ تیسرے بیٹے نے لگا دئیے۔لیکن یہ پتہ نہیں کہ کون کس حساب سے کس طرح سے کس تناسب سے لگا رہا ہے اور یہ بھی پتہ نہیں کہ جو پیسے تم لگا رہے ہو وہ آیا بطور قرض کے دے رہے ہو اور اس کو واپس لو گےیا مکان میں حصہ دار بن رہے ہویا بطور امداد اورتعاون کے پیسے دے رہے ہو۔اس کا کچھ پتہ نہیںج۔ب مکان تیار ہو گیا اور اس میں رہنا شروع کر دیا۔
اب جب باپ کا انتقال ہوا یا آپس میں دوسرے مسائل پیدا ہوئے تو اب مکان پر جھگڑے کھڑے ہو گئے۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

