عیادت کے وقت کوئی ہدیہ، تحفہ لے کر جانا
مریض کی عیادت کرنا یہ مسلمانوں کے حقوق میں سے بھی ہے اوریہ ایسا عمل ہے جس کو ہم سب کرتے ہیں شاید ہی دنیا میں کوئی ایسا شخص ہوگا جس نے زندگی میں کبھی بیمار پرسی نہ کی ہو لیکن ایک بیمار پرسی صرف رسم پوری کرنے کیلئے کی جاتی ہے کہ اگر ہم اس بیمار کی عیادت کرنے کیلئے نہ گئے تو لوگوں کو شکایت ہوگی ، ایسی صورت میں انسان دل پر جبر کرکے عیادت کرنے کیلئے جاتاہے، دل میں اخلاص نہیں ہے۔ لیکن حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم جس کا ذکر فرما رہے ہیں وہ ایسی عیادت ہے جس کا مقصد اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے علاوہ کچھ اور نہ ہو ، اخلاص کے ساتھ اور اجر و ثواب حاصل کرنے کی نیت سے انسان عیادت کرے، احادیث میں عیادت کے جو فضائل بیان کئے گئے ہیں وہ اسی عیادت پر ہیں۔
جب عیادت کیلئے جائو تو مریض کے پاس تھوڑا بیٹھو، اتنا زیادہ مت بیٹھو جس سے اس کو گرانی ہونے لگے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کون انسانی فطرت سے واقف ہوسکتا ہے۔اس لئے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عیادت میں ایسا طریقہ اختیا ر مت کرو جس کی وجہ سے اس مریض پر گرانی ہو ، بلکہ ہلکی پھلکی عیادت کرو، مریض کے پاس جائو ، مسنون طریقے سے اس کا مختصر حال پوچھواور جلدی سے رخصت ہوجائو تاکہ اس پرگرانی نہ ہو، یہ نہ ہوکہ اس کے پاس جاکر جم کر بیٹھ گئے اورہلنے کا نام ہی نہیں لیتےیہ طریقہ سنت کے خلاف ہے ایسی عیادت سے ثواب ہونے کے بجائے الٹا گناہ کا اندیشہ ہے۔
ایک رسم ہمارے یہاں یہ ہے کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ جب عیادت کیلئے جائیں تو کوئی ہدیہ ضرورلے کرجانا چاہیے ۔ اوراس کو اتنا ضروری سمجھ لیا گیا ہے کہ بعض لوگ جب تک کوئی ہدیہ نہ ہو، عیادت کیلئے ہی نہیں جاتے ۔یہ ایسی رسم ہے جس کی وجہ سے شیطان نے ہمیں عیادت کے عظیم ثواب سے محروم کردیا ہے حالانکہ عیادت کے وقت کوئی ہدیہ لیکر جانا نہ سنت ہے نہ فرض نہ واجب پھر کیوں اس کو اپنے اوپر لازم کرلیا ہے۔(اصلاحی خطبات جلد ششم)
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

