اصلی مجاہد وہ ہے جو اپنے نفس سے جہاد کرے
قرآن و سنت اور صوفیاء کی اصطلاح میں ’’ مجاہدہ ‘‘اس کو کہا جاتا ہے کہ انسان اس بات کی کوشش کرے کہ اس کے اعمال درست ہوجائیں ، اس کے اخلاق درست ہوجائیں، اورگناہوں سے بچ جائے اوراپنے نفس کو غلط سمت میں جانے سے بچائے، اس کانام ’’مجاہدہ ‘‘ ہے حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:۔
المجاھد من جاھد نفسہ (ترمذی)۔
فرمایا کہ اصلی ’’ مجاہد ‘‘ وہ ہے جو اپنے نفس سے جہاد کرے، لڑائی کے میدان میںدشمن سے لڑنا بھی ’’ جہاد ‘‘ ہے ، لیکن اصلی مجاہد وہ ہے جو اپنے نفس سے اس طرح جہاد کرے کہ نفس کی خواہشات، نفس کی آرزوئیں ، نفس کے تقاضے ایک طرف بلا رہے ہیں اور انسان نفس کے ان تقاضوں اورآرزوئوں کو پامال کرکے دوسرا راستہ اختیار کرلیتا ہے تواس کا نام ’’ مجاہد ہ ‘‘ ہے ۔ لہٰذا جو شخص بھی اپنی اصلاح کی طرف قدم بڑھانا چاہے اوراللہ جل شانہ کی طرف قدم بڑھانا چاہے تو اس کو ’’ مجاہدہ ‘‘ ہی کرنا پڑتا ہے یعنی اپنے نفس کی مخالفت کرنا اور نفسانی خواہشات کے خلاف زبردستی کرکے محنت کرکے کوشش کرکے کڑوا گھونٹ پی کرعمل کرنا، اور کسی طرح اپنے نفس کی خواہشات کو دبا کراور کچل کر اس کی خلاف ورزی کرنا اس کا نام ’’ مجاہدہ ‘‘ ہے۔
اصلاح کے راستے میں سب سے پہلا قدم ’’ مجاہدہ ‘ ‘ ہے اس کا عزم کرنا ہوگا۔
شروع شروع میں تو یہ کام کرنے میں بڑی دقت ہوتی ہے کہ دل تو کچھ چاہ رہاہے اوراللہ کی خاطر اس کام کو چھوڑرہے ہیں اس میں بڑی تکلیف ہوتی ہے لیکن بعد میں اس تکلیف میں ہی مزہ آنے لگتاہے جب یہ خیال آتا ہے کہ میں نفس کو کچل رہاہوں اورآرزوئوں کا جو خون کررہاہوں یہ اپنے مالک اورخالق کی خاطر کررہاہوںاس میں جو مزہ اور کیف ہے آپ ابھی اس کا تصور نہیں کرسکتے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔آمین۔(اصلاحی خطبات جلد دوم)
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/