اپنی اصلاح کی فکر اور رجوع الی اللہ

اپنی اصلاح کی فکر اور رجوع الی اللہ

حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ کے ایک خطاب سے انتخاب

دنیا کو جغرافیائی نظر سے دیکھا جائے تو انڈونیشیا سے لے کر مراکش تک ایک زنجیر ہے جو مسلمان ممالک سے پروئی ہوئی ہے‘ پورا عالم اسلام ایک زنجیر میں جڑا ہوا ہے اور اللہ تبارک وتعالیٰ نے زمین کا وہ خطہ مسلمانوں کو عطا فرمایا ہے جو مختلف وسائل سے مالا مال ہے‘ یہ وہ خطہ ہے جس کی جنگی حکمت عملی کے اعتبار سے پوری دنیا کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔

نہر سوئز مسلمانوں کے قبضے میں ہے جو بحر اسود کو بحر احمر سے ملاتی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یورپ سے ایشیا آنے کاواحد راستہ نہر سوئز ہے‘ ابنائے فاسفورس بحر اسود کو بحر متوسط سے ملاتی ہے جس کے ذریعے روس ایشیا اور یورپ جاسکتے ہیں‘ خلیج عدن جو درحقیقت پورے عرب ممالک کا دروازہ سمجھا جاتا ہے وہ مسلمانوں کے قبضہ میں ہے۔

آج کل دنیا میں سب سے بڑی دولت زرسیال ’’بہتا ہوا سونا‘‘ کہلاتا ہے وہ مسلمانوں کے قبضہ میں ہے یہاں تک کہ دنیا میں یہ جملہ ضرب المثل بن گیا ہے کہ ’’جہاں مسلمان ہے وہاں تیل ہے‘‘ تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہ وسائل مسلمانوں کو عطا فرمائے ہیں۔

لیکن حالت یہ ہے کہ مسلمانوں کی حیثیت دوسری اقوام کے مقابلہ میں اتنی کمزور ہے کہ دنیا کی دوسری اقوام مسلمانوں کو نوالہ تر بنانے کی فکر میں ہیں بلکہ بڑی حد تک بنا چکی ہیں جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ تمہاری تعداد زیادہ تو ہوگی لیکن سیلاب میں بہتے ہوئے خس و خاشاک کی مانند ہوں گے آج وہ کیفیت ہمارے سامنے ہے۔

اصل صورتحال یہ ہے کہ حکمران طبقے کی اکثریت مغربی طاقتوں کی آلہ کار بنی ہوئی ہے۔ الا ماشاء اللہ! یہ حکمران کیوں ہمارے اوپر مسلط ہیں؟ اس کی وجہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی تھی کہ ’’اَعْمَالُکُمْ عُمَّالُکُمْ‘‘ (جیسے تمہارے اعمال ویسے تمہارے حکمران) اس لئے اس وقت پوری امت مسلمہ کو جو مسائل درپیش ہیں ان کا سبب ہمارے اعمال ہیں۔

میرے نزدیک ہماری کامیابی دو چیزوں پر منحصر ہے‘ اس پر ہم بھی عمل کریں اور دوسروں کو بھی پیغام پہنچائیں تو کچھ بعید نہیں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ہمارے حالات بدل دے‘ ایک اپنی اصلاح کی فکر اور دوسرے رجوع الی اللہ کا اہتمام کریں‘ یہ دو چیزیں پیدا ہوجائیں تو مجھے پوری طرح یقین ہے کہ صورتحال بدل سکتی ہے۔

قرب قیامت میں اپنی اصلاح کی تاکید خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی کہ جب قیامت کے قریب حالات خراب ہوجائیں‘ معاشرہ بگڑ جائے‘ بے دینی پھیل جائے‘ کفر امڈنے لگے‘ دشمنوں کی طاقتیں ہمارے خلاف استعمال ہونے لگیں تو اپنی فکر کرو (ترمذی)

شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/


Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more