اللہ والوں کی صحبت کا ایک قیمتی ترین فائدہ
شیخ الاسلام مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ اپنے خطبات میں فرماتے ہیں:۔
حضرت اقدس ڈاکٹر محمد عبدالحئی عارفی رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ مجلس میں جو باتیں ہوتی ہیں، بعض لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ان باتوں کو یاد کرلیں۔ مگر یہ باتیں یادنہیں ہوتیں۔ اس پر اپنا واقعہ سنایا کہ میں بھی حکیم الامت حضرت تھانوی رحمہ اللہ کی مجلس میں جب حاضر ہوتا تو یہ دل چاہتا کہ حضرت والا کی باتیں لکھ لیا کروں، بعض لوگ لکھ لیا کرتے تھے۔ مجھ سے تیز لکھا نہیں جاتا تھا۔ اس لئے میں لکھنے سے رہ جاتا تھا۔
میں نے ایک دن حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ سے عرض کیا کہ حضرت! میرا دل چاہتا ہے کہ ملفوظات لکھ لیا کروں۔ مگر لکھا جاتا نہیں، اور یاد رہتے نہیں ہیں بھول جاتا ہوں۔
حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے جواب میں فرمایا کہ لکھنے کی کیا ضرورت ہے، خود صاحب ملفوظ کیوں نہیں بن جاتے؟ حضرت والا فرماتے ہیں کہ میں تو تھرا گیا کہ میں کہاں صاحب ملفوظ بن سکتا ہوں۔ پھر حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ بات دراصل یہ ہے کہ جو بات حق ہو، اور فہم سلیم پر مبنی ہو۔ صحیح فکر پر مبنی ہو۔ جب ایسی بات تمہارے کان میں پڑگئی، اور تمہارے دل نے اسے قبول کرلیاتو وہ بات تمہاری ہوگئی۔اب چاہے وہ بات بعینہ انہی لفظوں میں یاد رہے یا نہ رہے، جب وقت آئے گا، ان شاء اﷲ اس وقت یاد آجائے گی، اور اس پر عمل کی توفیق ہوجائے گی…بزرگوں کی خدمت میں جانے اور ان کی باتیں سننے کا یہی فائدہ ہوتا ہے کہ وہ کان میں باتیں ڈالتے رہتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ باتیں انسان کی طبیعت میں داخل ہوجاتی ہیں، اور پھر وقت پر یاد آجاتی ہیں۔
اﷲ تعالیٰ اپنی رحمت سے ہمیں بزرگوں کا دامن تھامے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔(اِصلاحی خطبات جلد۵)
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/