اللہ تعالیٰ سے اچھی اچھی امید وابستہ کیجئے
اللہ تعالیٰ کے خوف و خشیت کیساتھ اس کی رحمت سے اپنے لئے بھلائی کی اُمید رکھنا بھی بہت عظیم عمل ہے۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
إِنَّ حُسْنَ الظَّنِّ مِنْ حُسْنِ عِبَادَۃِ اللّٰہِ 
۔(اللہ تعالیٰ سے) اچھا گمان رکھنا بھی اللہ تعالیٰ کی اچھی عبادت ہے۔(ترمذی و حاکم) 
ایک حدیث قدسی میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد نقل فرمایا ہے:۔
اَنَا عِنْدَظَنِّ عَبْدِیْ بِیْ‘وَأَنَا مَعَہٗ حَیْثُ یَذْکُرُنِیْ۔میرا بندہ مجھ سے جو گمان رکھتا ہے میں اس کے مطابق ہوں اور جہاں وہ مجھے یاد کرے‘ میں اس کے ساتھ ہوں۔ (بخاری و مسلم)۔
غرض قرآن و حدیث میں اللہ تعالیٰ کی رحمت سے اچھی امید رکھنے کے بڑے فضائل ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنی استطاعت کے مطابق اللہ تعالیٰکی رضاکی کوشش میں لگا رہے۔ اورجہاں اس کوشش کے باوجود غلطیاں اور کوتاہیاں ہو جائیں تو وہاں اللہ تعالیٰ کی رحمت کا امیدوار رہے۔ لیکن اگر کوئی شخص اپنی زندگی میں اللہ تعالیٰ کے احکام سے بالکل غافل ہو‘ اپنی اصلاح کی مطلق فکر نہ کرے اور اپنے آپ کو بے لگام نفسانی خواہشات کے پیچھے چلنے کے لئے آزاد چھوڑ دے۔ اور اس غفلت کے باوجود یہ آرزوئیں باندھے کہ خود بخود مغفرت ہو جائے گی تو ایسے شخص کی حدیث میں سخت مذمت کی گئی ہے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک نوجوان کے پاس تشریف لے گئے جو بستر مرگ پر تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ ’’تم کیا محسوس کرتے ہو؟‘‘ اس نے عرض کیا : ’’یا رسول اللہ! مجھے اللہ تعالیٰ سے بہت امید ہے لیکن ساتھ ہی اپنے گناہوں کا ڈر بھی ہے‘‘۔ ارشاد فرمایا کہ ’’جس مومن کے دل میں اس جیسے موقع پر یہ دو باتیں جمع ہوں اللہ تعالیٰ اس کی امید پوری فرمادیتے ہیں اور اسے اس کے خوف سے مامون فرما دیتے ہیں۔ (ترمذی،بحوالہ چند آسان نیکیاں)
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

