اللہ کو راضی کرنے کی فکر نہیں ہے

اللہ کو راضی کرنے کی فکر نہیں ہے

اگر کوئی شخص سیرت طیبہ کو صحیح مقصد ، صحیح نیت اورصحیح جذبے سے سنتا اور سناتاہے تو یہ کام بلا شبہ عظیم الشان ثواب کا کام ہے اور باعث خیر و برکت ہے اور زندگی میں انقلاب لانے کا موجب ہے،لیکن اگر کوئی شخص سیرت طیبہ کو صحیح نیت سے نہیں سنتا، اور صحیح نیت سے نہیں سناتاہے بلکہ اس کے ذریعہ کچھ اوراغراض و مقاصد دل میں چھپے ہوئے ہیں اورجن کے تحت سیرت طیبہ کے جلسے اورمحفلیں منعقد کی جارہی ہیں تو بھائیو ! یہ بڑے گھاٹے کا سودا ہے، اس لئے کہ ظاہرمیں تو نظر آرہا ہے کہ آپ بہت نیک کام کررہے ہیں لیکن حقیقت میں وہ الٹا گناہ کا سبب بن رہا ہے اور اللہ تعالیٰ کے عذاب اور عتاب کا سبب بن رہا ہے۔
اگر واقعۃً سچے دل سے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کرنے کی نیت سے ہم نے یہ محفلیں منعقد کی ہوتیں تو پھر ہمارا طرزعمل کچھ اورہوتا، ایک گھرمیں ایک محفل میلاد منعقد ہورہی ہے، اب اگر اس محفل میں اس کا کوئی دوست یا رشتہ دار شریک نہیں ہوا تواس کو مطعون کیا جارہاہے اوراس پر ملامت کی جارہی ہے اوراس سے شکایتیں ہورہی ہیں، اس محفل میں شرکت کرنے والوں کی نیت یہ نہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سننی ہے اوراس پر عمل کرناہے بلکہ نیت یہ ہے کہ کہیں محفل منعقد کرنے والے ہم سے ناراض نہ ہوجائیں ، اوران کے دل میں شکایت پیدا نہ ہوجائے ، اللہ کو راضی کرنے کی فکر نہیں ہے محفل منعقد کرنے والوں کو راضی کرنے کی فکرہے۔
ہمارے معاشرے میں اب ایسی محفلیں کثرت سے ہونے لگی ہیں جن میں مخلوط اجتماع ہے اورعورتیں اورمرد ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں اور سیرت طیبہ کا بیان ہورہا ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو عورتوں کو فرمایا کہ اگر تمہیں نماز بھی پڑھنی ہو تو مسجد کے بجائے گھرمیں پڑھو، اور گھرمیں صحن کے بجائے کمرے میں پڑھو اورکمرے میں بہتر یہ ہے کہ کوٹھری میں پڑھو، عورت کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ حکم دے رہے ہیں لیکن انہی سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر مبارک ہورہاہے جس میں عورتیں اورمرد مخلوط اجتماعات میں شریک ہیں ، اور کسی اللہ کے بندے کو یہ خیال نہیں آتا کہ سیرت طیبہ کے ساتھ کیا مذا ق ہورہاہے ، پوری آرائش اور زیبائش کے ساتھ سج دھج کر بے پردہ ہوکر خواتین شریک ہورہی ہیں اور مرد بھی ساتھ موجود ہیں۔
اور سنئے ! سیرت طیبہ کا جلسہ ہورہا ہے جس میں کل پچیس تیس سامعین بیٹھے ہیں لیکن لائوڈ اسپیکر اتنا بڑا لگانا ضروری ہے کہ اس کی آواز پورے محلے میں گونجے، جس کا مطلب یہ ہے کہ جب تک جلسہ ختم نہ ہو جائے اس وقت تک محلے کا کوئی بیمار ، کوئی ضعیف، کوئی بوڑھا اور معذور آدمی سو نہ سکے۔
بلا ضرورت بغیر کسی وجہ سے صرف ۲۵، ۳۰ سامعین کو سنانے کیلئے اتنا بڑا لائوڈ اسپیکر نصب ہے کہ کوئی ضعیف ، بیمار آدمی اپنے گھر میں سو نہیں سکتا اور انتظام کرنے والے اس سے بے خبر ہیں کہ کتنے بڑے کبیرہ گناہ کا ارتکاب ہورہا ہے۔
ہماراا یہ سارا طرز عمل اس بات پر دلالت کررہاہے کہ در حقیقت نیت درست نہیں ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو اپنانے اوراس پر عمل کرنے کی نیت نہیں ہے بلکہ مقاصد کچھ اور ہیں اورجیسا کہ میں نے عرض کیا کہ پہلے صرف جلسوں کی حد تک بات تھی، اب تو جلسوں سے آگے بڑھ کر جلوس نکلنا شروع ہوگئے اور اس کیلئے استدلال یہ کیا جاتا ہے کہ فلاں فرقہ فلاںمہینے میں اپنے امام کی یاد میں جلوس نکالتا ہے تو پھر ہم اپنے نبی کے نام پر ربیع الاول میں جلوس کیوں نہ نکالیں ،گویاکہ اب ان کی نقل اتاری جارہی ہے۔
خدا کیلئے ہم اپنے اس طرز عمل کو ختم کریں اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت و محبت کا حق پہچانیں، اللہ تعالیٰ ہم سب کو سنتوں پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔(اصلاحی خطبات جلد دوم)

شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more