اہلِ علم کیلئے ایک مثالی واقعہ

اہلِ علم کیلئے ایک مثالی واقعہ

اپنے والد محترم مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں لکھتے ہیں :۔
آپ اس بات سے حتی الوسع پرہیز فرماتے تھے کہ آپ کی وجہ سے کسی مسجد میں نماز کو اپنے مقررہ وقت سے مؤخر کیا جائے۔ بارہا ایسا ہوا کہ اہل مسجد کی طرف سے آپ کو یہ پیشکش کی گئی مگر آپ نے اسے کبھی پسند نہیں فرمایا۔
دارالعلوم کی مسجد میں نماز ظہر کا جو وقت مقرر تھا وہ آپ کے معمولات کے لحاظ سے مناسب نہ تھا۔ آپ عموماً ایک بجے تک دارالعلوم کے دفتر میں بیٹھے کام کرتے رہتے تھے اور اس سے پہلے اُٹھنا آپ کے لیے ممکن نہ تھا اور ایک بجے کے بعد تھکن اتنی ہو جاتی تھی کہ مزید بیٹھنا مشکل ہوتا تھا۔ چنانچہ آپ ایک اور ڈیڑھ بجے کے درمیان اُٹھتے تھے اور نماز کا وقت عموماً دو یا اڑھائی بجے مقرر ہوتا تھا۔اس بناء پر ہم لوگوں نے بھی بارہا عرض کیا کہ نماز کا وقت مقدم کرکے ڈیڑھ بجے کردیا جائے تاکہ آپ دفتر سے اُٹھتے ہی نماز پڑھ سکیں۔یہ صورت آپ کیلئے بے حد سہولت کا باعث ہوتی لیکن آپ نے کبھی اس کو منظور نہیں فرمایا اور ہمیشہ اس بنا پر انکار فرما دیا کہ عام اساتذہ و طلبہ کی سہولت کا وقت وہی ہے کیونکہ وہ بارہ بجے چھٹی ہونے پر کھانا کھا کر کچھ آرام کرتے ہیں اور اُٹھ کر نماز پڑھتے ہیں۔ نماز کو مقدم کرنے سے ان کے آرام میں خلل واقع ہوگا۔ چنانچہ سالہا سال اس مشقت کو برداشت کیا کہ دو اڑھائی بجے تک نماز کا انتظار کرتے۔اور آخر عمر میں جب دل کی تکلیف کی وجہ سے اس مشقت کو برداشت کرنا ممکن ہی نہ رہا تو آپ نے عذر کی بنا پر انفراداً نماز پڑھنے کو ترجیح دی اور وقت بدلنا کسی قیمت پر گوارا نہ فرمایا اور وقت بدلنے کی پیشکش کو ہمیشہ یہ کہہ کر ردّ فرما دیا کہ ’’محض اپنے عمل کی خاطر میں پورے مدرسے کو تکلیف میں نہیں ڈال سکتا، میں کمزور ہوں اور اللہ تعالیٰ نے جو رُخصت عطا فرمائی ہے اس پر عمل کرنا میرے لیے زیادہ آسان ہے۔ ‘‘۔
(میرے والد میرے شیخ، ص:۱۰۱، ۱۰۲)

شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more