عفو و صبر کا مثالی واقعہ
حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں دو آدمی آپس میں لڑے۔ لڑائی میں ایک کا دانت ٹوٹ گیا۔ جس کا دانت ٹوٹا وہ شخص اس کو پکڑ کر حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس لے گیا اور کہا کہ دانت کا بدلہ دانت ہوتا ہے لہٰذا قصاص دلوائیے۔ آپ نے فرمایا کہ ٹھیک ہے تمہیں حق ہے لیکن کیا فائدہ؟ تمہارا دانت تو ٹوٹ ہی گیا۔ اسکا بھی توڑیں۔ اسکی بجائے تم دانت کی دیت لے لو۔ دیت پر صلح کرلو۔ وہ شخص کہنے لگا کہ میں دانت ہی توڑوں گا۔ آپ نے دوبارہ اس کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ نہ مانا۔
حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ پھر چلو اس کا بھی دانت توڑتے ہیں۔ راستے میں حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے۔ بڑے درجے کے مشہور صحابی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھئی دیکھو! تم قصاص تو لے رہے ہو مگر ایک بات تو سنتے جائو۔ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کوئی شخص کسی دوسرے کو تکلیف پہنچائے اور پھر جس کو تکلیف پہنچی ہے وہ اس کو معاف کردے تو اللہ تعالیٰ اس کو اس وقت معاف فرمائیں گے جبکہ اس کو معافی کی سب سے زیادہ حاجت ہوگی یعنی آخرت میں۔
تو یہ شخص یا تو اتنے غصے میں آیا تھا کہ پیسے لینے پر بھی راضی نہیں تھا۔ جب یہ بات سنی تو کہا کہ کیا آپ نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں میں نے سنی ہے اور میرے ان کانوں نے سنی ہے۔ وہ شخص کہنے لگا کہ اگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات فرمائی ہے تو جائو، اس کو بغیر کسی پیسے کے معاف کرتا ہوں۔۔۔ چنانچہ معاف کر دیا۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

