آج قدریں بدل گئیں تصورات بدل گئے
آج کل قدریں بدل گئیں تصورات بدل گئے، اب دنیا کے اندر جو باوقعت ہے اونچے مقام اورمنصب والا ہے ،روپے پیسے والا ہے تواس کی عزت بھی ہے اس کا اکرام بھی ہے، اس کی طرف توجہ بھی ہے اورجو شخص دنیاوی اعتبار سے کمزورہے اس کی عزت دل میںنہیں، اس کی طرف توجہ نہیں ،اس کے ساتھ حقارت کا معاملہ کیا جاتا ہے۔
یاد رکھئے ! اس کا دین سے کوئی تعلق نہیں۔کسی کافر کو بھی حقارت کی نظر سے مت دیکھو ، یہ بھی گناہ ہے۔ اسلئے کہ کیا پتہ کہ کسی وقت اللہ تعالیٰ اس کافرکو ایمان کی توفیق دے دیں اور وہ تم سے آگے بڑھ جائے۔ لہٰذا کافر کی حقارت نہیں ہونی چاہئے البتہ کفرکی حقارت ہے۔
جنت ضعفاء اورمساکین سے بھری ہوئی ہے، یعنی جن کو تم دنیا کے اندر بے حقیقت سمجھتے ہو، غریب غرباء، فقیر فقراء، معمولی حیثیت والے ، معمولی کپڑے پہننے والے، ایسے لوگ جن کی طرف لوگ التفات بھی نہیں کرتے ایسے لوگ اکثر و بیشتر اللہ جل جلالہ سے قریب ہوتے ہیں ان کے دلوں میں اللہ کی عظمت اور محبت ہوتی ہے اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ان پرنازل ہوتی ہیں اورجنت کے اندر اکثر لوگ ایسے ہوں گے۔
قرآن کریم کے اندر انبیاء علیہم السلام کے واقعات دیکھ لیجئے کہ دنیا میں جتنے انبیاء علیہم الصلوٰۃ و السلام تشریف لائے ان سب کی اتباع کرنے والے اورپیچھے چلنے والے یہ غریب غرباء اورکمزور مسکین قسم کے لوگ تھے۔
ظاہری اعتبار سے کسی انسان کو دیکھ کر اس کو معمولی اوربے حقیقت نہ سمجھو ۔ زبان سے تو ہم یہ کہتے ہیں کہ سب مسلمان بھائی بھائی ہیں اوراللہ کے نزدیک امیر غریب برابر ہیں اوراللہ تعالیٰ کے یہاں غریب کی بڑی قیمت ہے ، لیکن سوال یہ ہے کہ جب ہم ان کے ساتھ برتائو کرتے ہیں اورجب ان کے ساتھ سلوک کرتے ہیں کیا اس وقت واقعی یہ باتیں ہمارے ذہن میں رہتی ہیں ؟(اصلاحی خطبات جلد دوم)
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

