حضرت شیخ علاء الدین شاہ صاحب رحمہ اللہ کا ایک واقعہ
حضرت شیخ مولانا ناصر الدین خاکوانی دامت برکاتہم جو حضرت شیخ علاء الدین صاحب رحمہ اللہ کی طرف سے مجاز بیعت ہیں،جب حضرت مولانا مفتی عبد الستار صاحب رحمہ اللہ کا انتقال ہوا توآپ تعزیت کے سلسلہ میں جامعہ خیر المدارس تشریف لائے تو درج ذیل واقعہ کا تذکرہ فرمایا کہ ایک مرتبہ مجھے حضرت شاہ صاحب رحمہ اللہ کا فون آیا کہ میں ملتان پہنچ رہا ہوں ایئرپورٹ آ جاؤ، میری آمد کی کسی کو خبر نہ ہو (ایک ضروری کام کے سلسلہ میں یہ سفر کیا ہے) میں ایئرپورٹ حاضر ہوا، میں نے عرض کیا کہ ناشتہ کرنے کے بعد جہاں فرمائیں گے چلے جائیں گے۔ حضرت شاہ صاحب نے فرمایا ہرگز نہیں، میں نے عرض کیا کہاں چلنا ہے؟ فرمایا خیرالمدارس چلو، حضرت مفتی صاحب (یعنی حضرت مولانا مفتی عبدالستار صاحب رحمہ اللہ) سے معافی مانگنی ہے۔
بہرحال خیرالمدارس حاضری ہوئی تو حضرت شاہ صاحب نے حضرت مفتی صاحب سے ہاتھ جوڑ کر فرمایا خدارا! معاف کیجئے۔ حضرت مفتی صاحب چونکہ بے خبر تھے فرمایا حضرت کس بات پر؟ حضرت شرمندہ نہ کریں۔
(حضرت مفتی صاحب کچھ دن پہلے حضرت شاہ صاحب کی خدمت میں حاضری کیلئے ان کی خانقاہ قصبہ ہردوئی شیخوپورہ تشریف لے گئے تھے) حضرت شاہ صاحب فرمانے لگے کہ آپ عظیم المرتبت شخصیت جسے اللہ پاک نے ظاہری اور باطنی علوم سے نوازا ہے آپ کی موجودگی میں میں نے کچھ کلمات کہہ دیئے، یہ آپ کا حق تھا۔
اس کے بعد حضرت شاہ صاحب فرمانے لگے حضرت! میں نے ایک خواب دیکھا کہ میرے پاس ایک روشن شمع تھی وہ بجھ گئی۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ صرف اس گستاخی کی وجہ سے ہوا۔ میری زندگی کی کمائی یہ روشن شمع تھی۔ یہ اس وقت تک روشن نہیں ہوسکتی جب تک آپ معاف نہیں فرمائیں گے۔
حضرت مفتی صاحب فرمانے لگے میں نے تو قطعاً محسوس نہیں کیا، آپ کی جگہ تھی، وہاں بیان فرمانا آپ ہی کا حق تھا، میں تو صرف دُعا کیلئے حاضر ہوا تھا۔
حضرت شاہ صاحب نے ہاتھ جوڑتے ہوئے اصرار کیا کہ آپ فرمادیں کہ میں نے معاف کیا۔ جب تک حضرت مفتی صاحب رحمہ اللہ کی زبان سے معاف کرنے کا کہلوا یانہیں اصرار جاری رہا۔اس سے مشائخ کے نزدیک حضرت مفتی صاحب رحمہ اللہ کی عظمت ظاہر ہے۔ (ماہنامہ الخیر۔۔۔ملتان)
