حکمت قاسمی کا وارث ’’فاتح بمبئی‘‘۔
حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جب میں پہلی مرتبہ بمبئی گیا تو میرے خلاف مخالف مسلک والوں نے قدآدم پوسٹر لگائے اور عوام کو بتایا گیا کہ حضرت شیخ الہند ؒ کا مرید ہے حضرت تھانوی ؒ کا مجاز ہے۔۔۔۔ حضرت علامہ انور شاہ ؒ کا مخصوص شاگرد ہے اور حضرت قاسم العلوم نانوتوی ؒ کا سگا پوتا ہے اس لیے اس میں ساری کفریہ نسبتیں جمع ہیں۔۔۔۔ ہمارے مسلک کے بھائیوں کو چاہیے کہ اس کی صورت بھی نہ دیکھیں ورنہ ایمان کے ختم ہوجانے کا خطرہ ہے۔۔۔۔
عجیب اتفاق یہ پوسٹر ہی اس جلسہ میں جس میں حکیم الاسلام کی تقریر ہونیوالی تھی لوگوں کی غیرمعمولی حاضری کا سبب بن گیا‘ لوگوں نے کہا کہ دیکھنا تو چاہیے کہ آخر اتنے بڑے ’’کافر‘‘ کی صورت شکل کیسی ہوگی اور وہ کیا کیا کفریہ باتیں لوگوں کو تلقین کرے گا۔۔۔۔
لیکن خلاف توقع اس دن وعظ میں اتنا بڑا اجتماع ہوا کہ بمبئی کی تاریخ میں اتنا بڑا مجمع لوگ کہتے ہیں کہ دیکھنے میں نہیں آیا تھا‘ لوگوں کا محتاط اندازہ ہے کہ تیس چالیس ہزار انسانوں کا اجتماع تھا۔۔۔۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ سارا بمبئی ٹوٹ پڑا ہے اس دن آپ کا وعظ تقریباً تین گھنٹے ہوا۔۔۔۔ مجمع پر سکوت طاری تھا آپ اپنے دستور کے مطابق مثبت انداز میں تقریر فرمارہے تھے آیات قرآنی اور احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے اکابر اولیاء اللہ کے واقعات اور اپنے اسلاف و اکابر کی خدمات کا تذکرہ بڑے مؤثر انداز میں بیان فرمارہے تھے۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے سامعین نے غیرمعمولی اثر لیا اور پورے بمبئی میں مشہور ہوگیا کہ اگر علماء دیوبند ایسے ہوتے ہیں پھر ان سے بہتر تو کوئی ہو ہی نہیں سکتا اور نتیجہ یہ نکلا کہ ان محلوں سے تقریر کی دعوتیں آنا شروع ہوگئیں جو خاص مخالفین کے محلے کہلاتے تھے اور پھر انتیس دن تک مسلسل یومیہ آپ کی تقریریں بمبئی کے مختلف محلوں میں ہوتی رہیں جن میں عوام وخواص کی بہت بڑی تعداد حاضر ہوتی رہی۔۔۔۔اسی کے پیش نظر ’’فاتح بمبئی‘‘ کا خطاب عطا فرمایا۔۔۔۔ (مجالس حکیم الاسلام)
