مکتوب لیث بن سعد رحمہ اللہ بنام امام مالک رحمہ اللہ تعالیٰ
غالباً ادب اختلاف کی سب سے اچھی اور بہترین مثال وہ مکتوب ہے جسے فقیہ و عالم مصر امام لیث بن سعد رحمہ اللہ تعالیٰ نے امام مالک رحمہ اللہ تعالیٰ کے نام بھیجا۔۔۔۔ کمال ادب کے ساتھ اس میں آپ نے ان سب مسائل کا ذکر کیا ہے ۔
جن میں ان دونوں حضرات کا اختلاف تھا۔۔۔۔ یہ مکتوب کافی طویل ہے اس لئے اس کا صرف انتخاب یہاں پیش کیا جا رہا ہے، جس سے ہمیں یہ معلوم ہو جائے کہ اس امت کے اسلاف اور علماء فقہاء نے کن آداب اختلاف کے سائے میں پرورش پائی تھی حضرت لیث بن سعد رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:۔
’’آپ پر سلامتی ہو۔۔۔۔ اس خدا کی حمد و ثنا جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔۔۔۔ حمد و صلوٰۃ کے بعد دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو عافیت میں رکھے۔۔۔۔ اور دنیا و آخرت میں انجام بخیر فرمائے۔۔۔۔ آپ کا مکتوب ملا جس میں آپ نے صحت احوال و ظروف کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔ اللہ آپ کو ہمیشہ اسی طرح رکھے اور اپنے فضل و احسان سے مزید حمایت و نصرت عطا فرمائے۔۔۔۔‘‘۔
اس کے بعد تحریر فرماتے ہیں:’’ میرے کچھ ایسے فتاویٰ کا آپ کو علم ہوا جس کے خلاف آپ کے یہاں لوگوں کا عمل ہے۔۔۔۔ اور یہ کہ فتاویٰ میں اپنے اوپر اعتماد کرنے سے مجھے ڈرنا چاہئے۔۔۔۔ سبھی لوگ اہل مدینہ کے تابع ہیں جہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت ہوئی اور جہاں نزول قرآن ہوا۔۔۔۔
آپ نے جو کچھ لکھا درست اور بجا ہے۔۔۔۔ ان شاء اللہ میرے اوپر آپ کی تحریر کا وہی اثر ہوا جو آپ چاہتے ہیں۔۔۔۔ میں شاذ فتاویٰ کی ناپسندیدگی، گزشتہ علماء مدینہ کی افضلیت تسلیم کرنے اور انکے متفقہ فتاویٰ قبول کرنے میں کسی عالم کو اپنے سے زیادہ نہیں پاتا جس پر اللہ رب العالمین کا شکر ہے جس کا کوئی شریک نہیں۔۔۔۔‘‘۔
پھر امام لیث بن سعد رحمہ اللہ اپنے اور امام مالک رحمہ اللہ تعالیٰ کے درمیان عمل اہل مدینہ کی حجیت کے وجوہ اختلاف بیان کرتے ہیں اور اس کی وضاحت کرتے ہیں:۔
۔’’بہت سے اسلاف کرام جنہوں نے درسگاہ نبوت میں کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم پائی۔۔۔۔ وہ جہاد کرتے ہوئے زمین کے شرق و غرب میں پھیل گئے۔۔۔۔ تابعین اور ان کے بعد کے لوگوں میں بھی بہت سی چیزوں میں اختلاف ہے۔۔۔۔ جیسے ربیعہ ابن ابی عبدالرحمن، ان کے بعد ماخذ کا ذکر کرنے کے بعد لکھا بحمداللہ اس کے باوجود ربیعہ کے یہاں بڑی بھلائی‘ اصیل عقل‘ بلیغ زمان‘ واضح فضیلت‘ اسلام کا اچھا راستہ، اپنے بھائیوں کے لئے عام طور پر اور ہمارے لئے خاص طور پر سچی محبت ہے۔۔۔۔ اللہ انہیں رحمت و مغفرت سے نوازے، اور ان کے اعمال کی جزائے خیر دے۔۔۔۔‘‘اس کے بعد اپنے اور امام مالک رحمہ اللہ تعالیٰ کے درمیان کئی اختلافی مسائل کی مثالیں دیں جیسے ’’الجمع لیلۃ المطر، القضاء بشاھد و یمین، مؤخر الصداق لایقبض الا عندالفراق، تقدیم الصلوٰۃ علی الخطبۃ فی الاستسقاء‘‘ وغیرہ۔۔
آخر میں لکھتے ہیں:’’اس طرح کی بہت سی دوسری چیزوں کا میں نے ذکر نہیں کیا۔۔۔۔ اللہ آپ کو خیر و صلاح عطا فرمائے، زیادہ دنوں باقی رکھے، کیونکہ اسی میں لوگوں کی بھلائی ہے۔۔۔۔ اور آپ کے چلے جانے سے مسلمانوں کا بڑا نقصان ہے۔۔۔۔ دوری کے باوجود آپ کے مقام و مرتبہ سے آشنا ہوں۔۔۔۔ آپ کے سلسلہ میں میری یہ رائے اور یہ قدر و منزلت ہے۔۔۔۔ اپنے اور اہل و عیال کے حالات سے یا کوئی ضرورت ہو تو مجھے باخبر فرماتے رہیں، مجھے مسرت ہو گی۔۔۔۔ اللہ مجھے اور آپ کو اپنی عافیت میں رکھے۔۔۔۔ فالحمدﷲ، اس سے دعا ہے کہ اس نے ہم سب کو جو نعمت دے رکھی ہے اس کا شکر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔۔ والسلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ۔۔۔۔‘‘(اسلام میں اختلاف کے اصول و آداب )
