خدا کے احکام رائے سے معلوم نہیں ہوسکتے
حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں خدا کے احکام رائے سے معلوم نہیں ہوسکتے اس کا راز یہ ہے کہ خدا تعالیٰ بشر نہیں ہیں بشر کی رائے جن احکام کو ثابت کرتی ہے خدا تعالیٰ کی طرف ان کو منسوب کرنے میں قیاس الغائب علی الشاہد ہوگا کہ جب ہمارے علم میں یہ اصلح ہے تو خدا تعالیٰ کے علم میں بھی یہی اصلح ہوگا اور یہ جائز نہیں اور یہ ایسی غلطی ہے جس سے بہت سے فرقے گمراہ ہوگئے اس طرح اتباع تو ہوا ہوٰی کا اور حیلہ کیلئے نصوص کو بھی لے لیا گیا اگر یہ طریقہ حق کے مل جانے کا ہوتا تو بہتر فرقے کیوں ہوتے کیونکہ حق تو ایک ہی ہے اس تک سب پہنچ جاتے یہ بہتر فرقے اس طرح تو ہوئے کہ ہر فرقے نے ایک دعویٰ اپنے دل سے تراش کر قرار دے لیا۔پھر اس کے ثبوت کیلئے کچھ نصوص ڈھونڈ لیں۔
نصوص کی خاصیت یہ ہے کہ جب کوئی حق کے اتباع کیلئے قطع نظر ضروریات اور مصالح سے ان میں نظر اور فکر کرتا ہے تو اس کو ان سے صحیح راستہ مل جاتا ہے اور جب کوئی حکم کو اپنی رائے سے متعین کرکے نصوص سے اسکی تائید ڈھونڈتا ہے تو اس کو ظاہراً تائید بھی مل جاتی ہے یہی فرق ہے اہل حق اور اہل باطل میں کہ اہل حق خالی الذہن ہو کر وحی کے حکم کو معلوم کرتے ہیں۔ اور اہل باطل اپنی رائے سے ایک مقصود کو معین کرکے نصوص میں تلاش کرتے ہیں اس صورت میں جونیدہ پابندہ نصوص موہمہ بھی مل جاتے ہیں مگر یہ طریقہ اہل حق کا نہیں ہے اور اس طرح سے ہاتھ نہیں آتا۔ ( ج ۲۶ ص ۴۷)
