بددین کے ساتھ ظلم اور اس کی تحریر و تصنیف کا مطالعہ مضر ہے
فرمایا کہ بددین آدمی اگر دین کی بھی باتیں کرتا ہے تو ان میں ظلمت ملی ہوئی ہوتی ہے اس کی تحریر کے نقوش میں بھی ایک گونہ ظلمت لپٹی ہوئی ہوتی ہے اور دیندار دنیا کی بھی باتیں کرے تو ان میں نور ہوتا ہے کیونکہ کلام دراصل قلب سے ناشی ہوتا ہے تو قلب کی حالت کا اثر اس میں ضرور ہوتا ہے پس چونکہ متکلم کا اثر اس کے کلام میں اور مصنف کے قلب کا اثر اس کے تصنیف میں ضرور ہوتا ہے اس لئے بے دینوں کی صحبت اور بے دینوں کی کتابوں کا مطالعہ ہرگز نہ کرنا چاہئے۔ کیونکہ مطالعہ کتب مثل صحبت مصنف کے ہے جو اثر بے دین کی صحبت کا ہوتا ہے وہی اس کی کتاب کے مطالعہ سے ہوتا ہے۔(ملفوظات حکیم الامت جلد نمبر ۲۳)
