اس وقت دو فرقے قابل علاج ہیں

اس وقت دو فرقے قابل علاج ہیں

ایک صاحب کی غلطی پر متنبہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ جب تم لوگ ستاتے ہو رنج پہنچاتے ہو تو کیا خاک نفع ہو رنج کی حالت میں کوئی کام نہیں ہوسکتا رنجیدہ دل سے کوئی کام کر نہیں سکتا تم لوگوں کو توخدمت لینا بھی نہیں آتی خدمت لینے کا بھی طریقہ ہے پہلے آدمی سلیقہ سیکھے تب آگے قدم رکھے کیا یہ موٹی موٹی باتیں بھی میرے ہی اصلاح کرنے پر موقوف ہیں یہ تو فطری چیزیں ہیں اور اسے بھی جانے دیجئے اگر کوئی بات نہ معلوم ہو تو آدمی کسی سے معلوم ہی کرلے آخر خدا نے عقل دی زبان دی آخر یہ چیزیں کس کام کی ہیں اس وقت دو فرقے زیادہ تر قابل علاج کے ہیں متکبر اور بدتمیز اور میں متکبروں کو تو حقیر بھی سمجھتا ہوں۔ بدتمیزوں کو حقیر تو نہیں سمجھتا لیکن ان سے دل بھی خوش نہیں ہوتا اور یہ سب خرابی ان با خلاق بڑوں کی بدولت ہے ان کے اخلاق نے ان لوگوں کے اخلاق کو خراب اور برباد کیا اب میں اکیلا کہاں تک سب کی اصلاح کروں۔ میں تو اپنی کھلی ہوئی حالت رکھتا ہوں تاکہ کسی کو دھوکہ نہ ہو اور اس کے ساتھ صاف کہتا ہوں کہ اگر میں اصول کے خلاف کروں تو ایک بچے کوحق ہے کہ وہ مجھ کو روک دے اور پھر دیکھئے کہ میں رکتا ہوں یا نہیں اور یہ تو ایک معمولی وقتی چیز ہے میرے یہاں تو بفضلہ تعالیٰ ترجیح الراجح کا ایک مستقل اور مستمر ایسا باب ہے جو اہل علم کے نزدیک ایک نہایت سُبکی کی بات ہے بطور مزاح فرمایا مگر یہ سُبکی سب کی نہیں صرف میری ہی ہے جس پر میں راضی ہوں میں۔
اس سلسلہ میں برابر اپنی غلطیوں سے رجوع کرکے شائع کرتا رہتا ہوں اللہ کاشکر ہے اپنے بزرگوں کی دعا کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے قلب میں دین کی محبت اور عظمت پیدا فرمادی حق کے قبول کرنے میں اپنی کوئی مصلحت نظر میں نہیں رہتی اور ہماری مصلحت ہے ہی کیا چیز اصلی مصلحت تو احکام شرعیہ ہی کی ہے اور اصل چیز یہی احکام ہیں اور ہم محض ان کے تابع ہیں۔(ملفوظات حکیم الامت جلد نمبر ۶)

Most Viewed Posts

Latest Posts

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:۔۔’’اجتہاد فی الدین کا دور ختم ہو چکا توہو جائے مگر اس کی تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا‘ تقلید ہر اجتہاد کی دوامی رہے گی خواہ وہ موجودہ ہو یا منقضی شدہ کیونکہ...

read more

طریق عمل

طریق عمل حقیقت یہ ہے کہ لوگ کام نہ کرنے کے لیے اس لچر اور لوچ عذر کو حیلہ بناتے ہیں ورنہ ہمیشہ اطباء میں اختلاف ہوتا ہے وکلاء کی رائے میں اختلاف ہوتا ہے مگر کوئی شخص علاج کرانا نہیں چھوڑتا مقدمہ لڑانے سے نہیں رکتا پھر کیا مصیبت ہے کہ دینی امور میں اختلاف علماء کو حیلہ...

read more

اہل علم کی بے ادبی کا وبال

اہل علم کی بے ادبی کا وبال مذکورہ بالا سطور سے جب یہ بات بخوبی واضح ہوگئی کہ اہل علم کا آپس میں اختلاف امر ناگزیر ہے پھر اہل علم کی شان میں بے ادبی اور گستاخی کرنا کتنی سخت محرومی کی بات ہے حالانکہ اتباع کا منصب یہ تھا کہ علمائے حق میں سے جس سے عقیدت ہو اور اس کا عالم...

read more