اپنے بزرگوں کی جوتیوں کاصدقہ

اپنے بزرگوں کی جوتیوں کاصدقہ

فرمایا!جب کوئی کام اچھاہوجاتا ہے بحمداللہ کبھی میرے قلب میںوسوسہ تک نہیںآتا کہ یہ میں نے کیابلکہ اس وقت اپنے بزرگ یادآتے ہیں اوریہ خیال ہوتا ہے کہ یہ سب انہیں حضرات کی جوتیوں کاصدقہ ہے اوریہ شعر پڑھا کرتا ہوں ؎۔
ایں ہمہ مستی ومدہوشی نہ حد بادہ بود
باحریفاںآنچہ کردآں نرگس مستانہ کرد
(ایسی مستی اور مدہوشی شراب کا اثر نہیں تھی، مستوں پر جو اثر کیا ہے (ساقی کی) اُس چشم مستانہ نے کیا ہے)
بات یہ ہے کہ مجھ کو دعائیں بہت ملی ہیں اورہرقسم کے بزرگوں کی دعائیں ملی ہیں یہ سب اس کے ثمرات ہیں ان میں بعضے وہ بھی تھے جوبدعتی کہلاتے تھے مگر تھے اللہ اللہ کرنے والے ان کی بھی دعائیں لی ہیں۔ وہ بدعتی بزرگ بھی ایسے نہ تھے جیسے اب ہیں ان میںتدین تھا اب تو فسق وفجورمیںمبتلا ہیں۔(ملفوظات حکیم الامت جلد نمبر ۱)

Most Viewed Posts

Latest Posts

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:۔۔’’اجتہاد فی الدین کا دور ختم ہو چکا توہو جائے مگر اس کی تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا‘ تقلید ہر اجتہاد کی دوامی رہے گی خواہ وہ موجودہ ہو یا منقضی شدہ کیونکہ...

read more

طریق عمل

طریق عمل حقیقت یہ ہے کہ لوگ کام نہ کرنے کے لیے اس لچر اور لوچ عذر کو حیلہ بناتے ہیں ورنہ ہمیشہ اطباء میں اختلاف ہوتا ہے وکلاء کی رائے میں اختلاف ہوتا ہے مگر کوئی شخص علاج کرانا نہیں چھوڑتا مقدمہ لڑانے سے نہیں رکتا پھر کیا مصیبت ہے کہ دینی امور میں اختلاف علماء کو حیلہ...

read more

اہل علم کی بے ادبی کا وبال

اہل علم کی بے ادبی کا وبال مذکورہ بالا سطور سے جب یہ بات بخوبی واضح ہوگئی کہ اہل علم کا آپس میں اختلاف امر ناگزیر ہے پھر اہل علم کی شان میں بے ادبی اور گستاخی کرنا کتنی سخت محرومی کی بات ہے حالانکہ اتباع کا منصب یہ تھا کہ علمائے حق میں سے جس سے عقیدت ہو اور اس کا عالم...

read more