بزرگوں کی باتوں میں دخل دینا ٹھیک نہیں
ایک مولوی صاحب اپنے لوگوں سے اس لیے اختلاف کرتے ہیں کہ ہم جابجا نوکری تلاش کرتے پھرتے ہیں اور یہ مدرسہ والے باہر کے آدمیوں کو تو رکھتے ہیں اور ہم کو نہیں رکھتے۔ چنانچہ دیوبند میں اکثر کا یہی خیال ہے کہ یہ مدرسے والے اس قدر جاہ و حشمت پر قبضہ کیے ہوئے ہیں کہ ہم کو دخل کیوں نہیں دیتے۔ میری تو اب یہی رائے ہے کہ مدرس بستی کے نہ رکھے جائیں بلکہ باہر ہی کے رکھے جائیں۔ میں نے ایک مرتبہ طلباء کے متعلق یہ سمجھا کہ جیسے باہر کے طلباء کا وظیفہ ہوتا ہے ایسے ہی بستی کے طلباء کا بھی وظیفہ ہونا چاہیے یہ بھی تو مستحق ہیں۔ چنانچہ اس پر عمل کیا گیا مگر قواعد کی رو سے بعض طلباء کے وظائف بند کرنے کی ضرورت پیش آئی تو دس آدمی ان کے حامی کھڑے ہوگئے تب میں یہ سمجھا کہ بزرگوں کی باتوں میں دخل دینا ٹھیک نہیں ہے۔ پہلے بزرگوں نے جو باتیں مقررکی ہیں وہ سب صحیح ہیں۔(ملفوظات حکیم الامت جلد نمبر ۱۱)
