باہمی جنگ و جدال کے دو رکن
خلاصہ کلام یہ ہے کہ آج مذہب کے نام پر جو جنگ و جدال کا بازار گرم ہے اس کے دو رکن ہیں۔۔۔۔ ایک ہر فرقہ اور ہر جماعت کے علماء، دوسرے وہ عوام جوان کے پیچھے چلنے والے ہیں۔۔۔۔
علماء (وائمہ کرام) اپنی تحقیق و تنقید میں قرآنی اصول دعوت کے مطابق دوسرے کی تنقیص و توہین سے پرہیز کریں اور اسلام کے وہ بنیادی مسائل جن میں کسی فرقے کو اختلاف نہیں اور اسلام اور مسلمانوں پر جو مصائب آج آ رہے ہیں وہ سب انہیں مسائل سے متعلق ہیں، اپنی کوششوں اور محنتوں کا رخ اس طرف پھیر دیں۔۔۔۔ اسی طرح عوام اپنی مقدور بھر پوری کوشش کر کے کسی صحیح عالم کا انتخاب کریں اور پھر اس کے بتائے ہوئے طریقے پر چلتے رہیں۔۔۔۔ دوسرے علماء یا ان کے ماننے والوں سے لڑتے نہ پھریں۔۔۔۔
سارے فرقے اور ان کے اختلافات بدستور رہتے ہوئے بھی یہ باہمی جنگ و جدل ختم ہو سکتا ہے۔۔۔۔ جس نے آج مسلمانوں کو کسی کام کا نہیں چھوڑا۔۔۔۔ صرف ذرا سی توجہ دینے اور دلانے اور طرز عمل بدلنے کی ضرورت ہے۔۔۔۔
کاش !میری ہی آواز ان بزرگوں اور دوستوں تک پہنچے جو اس راہ میں کچھ کام کر سکتے ہیں! اور محض اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر اس ہمدردانہ دعوت کے لیے کھڑے ہو جائیں تو امت کی بہت سی مشکلات حل ہو جائیں اور ہمارا پورا معاشرہ جن مہلک خرابیوں کی غار میں جا چکا ہے ان سے نجات مل جائے۔۔۔۔
