حق کی بنیاد پر باہمی تعاون
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ فرماتے ہیں:۔
آج ہمارے معاشرے میں یہ منظر نظر آتا ہے کہ جو غریب قسم کے لوگ ہیں وہ تو ایک دوسرے کی مدد کرنے کے لئے تیار ہو جاتے ہیں لیکن دولت مند معاشرے میں یہ منظر نظر آتا ہے کہ کسی کو اس کی پرواہ ہی نہیں ہے کہ میرے پڑوسی کا کیا حال بن رہا ہے‘ اس کے اوپر کیا گزر رہی ہے‘ بلکہ ہر شخص اپنے حال میں مگن ہے۔۔۔۔
ایک مرتبہ میں نے خود یہ منظر دیکھا کہ ایک کار نے ایک آدمی کو ٹکر مار دی‘ وہ شخص سڑک پر گر گیا‘ اور وہ کار والا مارتا ہوا نکل گیا‘ اس کار والے نے یہ نہیں سوچا کہ یہ مجھ سے زیادتی ہوئی ہے تو میرا فرض بنتا ہے کہ میں اس کو کچھ طبی امداد پہنچائوں۔۔۔۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں کہ ایک مؤمن کا یہ کام نہیں کہ وہ دوسرے مؤمن کو بے یار و مددگار چھوڑ کر اس طرح چلا جائے‘ بلکہ جہاں موقع ہو‘ اور جتنی استطاعت ہو‘ وہ دوسرے مؤمن کی مدد کرے‘ بہرحال! اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ’’اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ‘‘ یعنی سارے مؤمن آپس میں بھائی بھائی ہیں‘ چاہے وہ تمہاری زبان نہ بولتا ہو‘ چاہے وہ تمہاری نسل سے تعلق نہ رکھتا ہو‘ لیکن اگر وہ مؤمن ہے تو تمہارا بھائی ہے۔۔۔۔
