امر پنجم
تم یہ بھی جانتے ہو کہ ہمارے آخری دین کو اللہ تعالیٰ قیامت تک محفوظ رکھنے کا ذمہ لیا‘ دین کی حفاظت جب ہی ہوسکتی ہے جبکہ نصوص دین کے الفاظ بھی بغیر کسی تغیر وتبدل کے محفوظ رہیں ان کے معانی بھی محفوظ ہوں۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس طرح خود عمل کرکے دکھایا اور صحابہ کرامؓ سے اپنے سامنے عمل کرایا‘ وہ بھی محفوظ ہو‘ اور پھر ان اعمال سے جوا سلامی ذوق‘ احسانی کیفیت اور دین فہمی کا ملکہ پیدا ہوتا ہے وہ بھی محفوظ رہے غرضیکہ یہ چار چیزیں ہوئیں۔ ۱۔ الفاظ۔ ۲۔ معانی۔ ۳۔ اعمال۔
ذوق دین۔ ہم ذہنی غلامی کے مبتلائوں کوتو خیال ہی نہیں بلکہ عقیدہ ہے کہ حق تعالیٰ نے یہ چاروں چیزیں بغیر کسی انقطاع کے محفوظ رکھیں اور جن حضرات کے ذریعہ محفوظ رکھیں وہ ہمارے محسن ہیں‘ مقتدا ہیں‘ معتمد علیہ ہیں اور ہم انکے ذہنی غلام ہیں ممنون احسان ہیں‘ کیونکہ اگر ان حضرات کو درمیان سے ہٹا دیا جائے اور یہ فرض کرلیا جائے کہ فلاں دور میں وہ دین کے الفاظ کو یا معانی کو‘ یا عمل کو‘ یا ذوق کو محفوظ نہیں رکھ سکتے تھے یا یہ کہ ان پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا تو اس سے پورے دین ہی کی نفی ہوجاتی ہے مگر مودودی صاحب کے نظریہ کے مطابق تو ان چاروں چیزوںمیں سے ایک چیز بھی لائق اعتماد نہیں رہی کیونکہ ماضی اور حال کے بزرگوں کی ذہنی غلامی میں مبتلا ہونے کی ذلت ان کے منصب عالی کیلئے ناقابل برداشت ہے جس کیلئے وہ کسی طرح بھی آمادہ نہیں۔
اوراگر انکی رعایت سے یہ تسلیم بھی کرلیں کہ قرآن وسنت کے الفاظ محفوظ ہیں‘ تب بھی ان الفاظ کومعنی پہنانے اور ان معانی کوعملی جامہ پہنانے اور پھر ان اعمال ریاضت سے دین کا ذوق نصیب ہونے کے مراحل باقی رہیں گے اور چونکہ مودودی صاحب کسی بھی انسان کی ذہنی غلامی قبول کرنے پر آمادہ نہیں اس لئے انہیں یہ سارے مراحل بغیر کسی کی رہنمائی کے طے کرنے ہونگے۔ اسی طرح ان کی جماعت کے ایک ایک فرد کیلئے بھی چونکہ سلف صالحین کی ذہنی غلامی شجر ممنوعہ ہے۔ اس لئے انہیں بھی اپنی عقل وفہم کی پرواز سے یہ مرحلے طے کرنے ہوں گے اس سے ان کے دین کا جو حلیہ بنے گا اس پر کسی تبصرہ کی ضرورت نہیں۔ حاصل یہ کہ جو شخص آج چودہ سو سال پرانے اسلام کے اندر رہنا چاہتا ہے اس کو تو حاملین دین سلف صالحین کی ذہنی غلامی کے بغیر چارہ نہیں اور جوشخص اس ذلت کو برداشت نہیں کرتا یا نہیں کرنا چاہتا وہ خواہ کتنا ہی بلند پرواز کیوں نہ ہو۔ اسلام کو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لائے ہوئے اسلام کو حاصل نہیں کرسکتا۔ اگر سلف صالحین کے قال وحال پر اعتماد کئے بغیر اور ان کی ذہنی غلامی میں مبتلا ہوئے بغیر بھی اسلام کو حاصل کرنے کا کوئی سائنٹیفک طریقہ جناب مودودی صاحب نے ایجاد فرمایا ہے اس کے معلوم کرنے کا متمنی ہوں‘ بشرطیکہ وہ مسٹر پرویز اور مرزا قادیانی وغیرہ ملاحدہ کے طریقہ سے ذرا مختلف ہو۔
