موجودہ دور میں حق و باطل کی پہچان
پیرطریقت حضرت مولانا حافظ محمد ناصرالدین خاکوانی مدظلہم کا فرمان
فرمایا: کسی مبلغ کی تبلیغ یا مفسر کی تفسیر سن کر اپنے قلب میں جھانکیں اگر آپ کا اعتماد پہلے لوگوں پر بڑھا تو وہ آدمی ٹھیک ہے اگر کم ہوا ہے تو وہ جھوٹا ہے چاہے الفاظ کتنے ہی اچھے کیوں نہ ہوں۔
اﷲ تعالیٰ، رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم ، صحابہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہم، اہل حق ، اہل بیت علماء، فقراء کی صحبت میں رہتے ہوئے محبت بڑھتی ہے تو وہ صحبت آپ کے لئے اکسیر احمر ہے اس کو کبھی نہ چھوڑیں۔
بہت مفکر، سیاستدان، حوالہ دینے والے کہ صفحہ نمبر فلاں ہے، کتابوں کا ڈھیر لگادیں گے عیسائیوں کے ساتھ مناظرہ بھی کریں گے ۔
اگر ان کا علم صالحین کے علم سے بڑا نظر آئے، اس شخص کی قدر آپ کے دل میں بڑھے اور صحابہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہم وتابعین اور پہلے لوگ (معاذ اللہ) بُرے نظر آئیں تو سمجھو اس میں خرابی ہے یہ دعوت الی اﷲ کا کام نہیں کررہا یہ جہنم کی طرف لے جانے والا ہے صحافی، دانشور، سکالر، محقق سب کی توجہ یہی ہے کہ سلف صالحین سے ہٹا کر اور ٹائی سوٹ پہن کر کہتے ہیں کہ ہم عالم ہیں، ان پر خاک ڈالنی چاہئے۔
(مجالس ناصریہ، جلداوّل)
