اَسلاف سے دور کرنے کی سازش
فرمایا: کسی مبلغ کی تبلیغ یا مفسر کی تفسیر سن کر اپنے قلب میں جھانکیں۔ اگر آپ کا اعتماد پہلے لوگوں پر بڑھا تو وہ آدمی ٹھیک ہے اگر کم ہوا ہے تو وہ جھوٹا ہے چاہے الفاظ کتنے ہی اچھے کیوں نہ ہوں۔
اللہ تعالیٰ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ رضی اللہ عنہم، اہل حق، اہل بیت، علماء، فقراء کی صحبت میں رہتے ہوئے محبت بڑھتی ہے تو وہ صحبت آپ کے لیے اکسیر احمر ہے۔ اس کو کبھی نہ چھوڑیں۔ بہت مفکر، سیاستدان، حوالہ دینے والے کہ صفحہ نمبر فلاں ہے، کتابوں کا ڈھیر لگا دیں گے۔ عیسائیوں کے ساتھ مناظرہ بھی کریں گے، اگر اُن کا علم صالحین کے علم سے بڑا نظر آئے، اس شخص کی قدر آپ کے دل میں بڑھے اور صحابہ و تابعین رضی اللہ عنہم اور پہلے لوگ بُرے نظر آئیں تو سمجھو اس میں خرابی ہے۔ یہ دعوت الی اللہ کا کام نہیں کررہا یہ جہنم کی طرف لے جانے والا ہے۔ صحافی، دانشور، سکالر، محقق سب کی توجہ یہی ہے کہ سلف صالحین سے ہٹا کر اور ٹائی سوٹ پہن کر کہتے ہیں کہ ہم عالم ہیں، ان پر خاک ڈالنی چاہیے۔(مجالس ناصریہ، ص:۶۴)
