اَسلاف کے مسلک پر استقامت

اَسلاف کے مسلک پر استقامت

حضرت مولانا سرفراز خان صفدررحمہ اللہ نے حضرت سید نفیس الحسینی رحمہ اللہ کے انتقال پُرملال کے موقع پر جو کلمات ارشاد فرمائے وہ ہم سب کیلئے بالعموم اور سلسلہ نفیسیہ کے احباب کیلئے بالخصوص مینارۂ نور ہیں۔
حضرت اقدس سید انور حسین شاہ نفیس رقم کی رحلت سے بہت ہی دُکھ اور افسوس ہوا۔ یوں تو ہمارے سارے بزرگ قابل صد تکریم اور اپنی اپنی جگہ سب کی دینی، مسلکی خدمات لائق صد افتخار ہیں مگر اس آخری دور میں جب کہ عموماً عوام و خواص میں دینی تصلب اور پختگی نہیں رہی اور دین و مذہب اور مسلک و مشرب میں لوگوں کا علم و فہم سطحی سا ہوگیا ہے اور عوام کیا علماء میں بھی ۔۔۔۔الا ماشاء اللہ ۔۔۔۔صلح کل ہونے کا شوق بڑھ رہا ہے اور انہیں یہ خیال دامن گیر ہونے لگا ہے کہ لوگ ہمارے کسی قول و فعل یا نظریہ سے ناراض نہ ہو جائیں یا ہماری مقبولیت میں کوئی فرق نہ آ جائے یا لوگ ہمیں تشدد پسند اور تنگ نظر نہ سمجھنے لگیں۔
ایسے وقت میں قرآن و سنت، دین و شریعت اور اکابر علمائے اہلسنّت خصوصاً علمائے دیوبند کے مسلک و مشرب اور ان کی تحقیقات پر کلی اعتماد اور ان سے سرمو انحراف نہ کرنا اور کسی ملامت گر کی ملامت کی پرواہ نہ کرنا، بلاشبہ کارے دارد۔
ہمارے اَسلاف، اکابر، معاصر اور آج سے کچھ عرصہ قبل تک تقریباً عمومی صورت حال یہ تھی کہ جیسے ہی کوئی طالع آزما جادۂ حق سے ہٹتا تو اکابر علماء اس کے محاسبہ کے لیے میدان عمل میں آ جاتے لیکن جیسے جیسے دوسرے میدانوں میں کاہلی، سستی، ضعف اور کمزوری آتی گئی ویسے ویسے دین و مذہب و مسلک و مشرب کے سلسلہ میں بھی کمزوری آنا شروع ہوگئی۔ چنانچہ اب ایسے لوگ بہت ہی کم نظر آتے ہیں جو مخالفتوں کے ماحول میں احقاق حق کریں۔
خصوصاً ناصبی اور خارجی تحریک، یزیدیت، فتنۂ انکار حدیث، تصوف و سلوک و احسان کی مخالفت اور حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کی حیات کے انکار کا فتنہ روز افزوں ہے اور پڑھے لکھے لوگ اور اصحاب علم و فضل بھی اس سے بھی اغماض اور چشم پوشی برتتے ہیں۔
ان حالات میں حضرت اقدس سید انور حسین شاہ الحسینی نفیس رقم کا وجود بہت بڑی غنیمت تھا کہ باوجود سو مخالفتوں کے انہوں نے اکابر کے مسلک و مشرب اور ان کے ذوق و مزاج کی خوب خوب ترویج و تشہیر کی اور اپنے متعلقین کی صحیح خطوط پر تربیت کا فریضہ انجام دیا۔ بلاشبہ ان کی رحلت سے بہت بڑا خلاء پیدا ہوگیا ہے۔
سچ پوچھئے تو حضرت شاہ صاحب کا وجود مسعود سراپا دعوت و تبلیغ تھا، آپ خاموش مبلغ تھے اور آپ کی خاموش خدمت دین، کئی اداروں کے کام سے بھاری تھی۔(ماہنامہ الحسن خاص نمبر سید نفیس الحسینی رحمہ اللہ)

Most Viewed Posts

Latest Posts

صحابہ رضی اللہ عنہم معیارِ حق

صحابہ رضی اللہ عنہم معیارِ حق حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:۔۔’’حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عقیدہ و عمل کو اپنے عقیدہ و عمل کے ساتھ ضم کر کے انہیں معیار حق فرمایا اور اعلان فرمایا کہ ’’سنن نبوت اور سنن...

read more

فتویٰ کے معاملے میں خصوصی مذاق کی چند باتیں

فتویٰ کے معاملے میں خصوصی مذاق کی چند باتیں اب میں حضرت والد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے مذاق فتویٰ کے بارے میں آپ ہی سے سنی ہوئی چند متفرق باتیں عرض کرنا چاہتا ہوں۔۔۔ حضرت والد صاحب رحمۃ اللہ علیہ اکثر فرمایا کرتے تھے کہ محض فقہی کتابوں کی جزئیات یاد کرلینے سے انسان فقیہ...

read more

فتویٰ نویسی میںم فتی اعظم رحمہ اللہ اور اسلام پر اعتماد

فتویٰ نویسی میں مفتی اعظم رحمہ اللہ اور اسلام پر اعتماد حضرت مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ اپنی کتاب ’’میرے والد میرے شیخ‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں:۔جن فتاویٰ میں کوئی خاص تحقیق پیش نظر ہوتی ان میں تو متعلقہ موضوع سے متعلق جتنی کتابیں میسر ہوتیں، والد صاحب رحمۃ اللہ علیہ ان...

read more