دارالعلوم دیوبند کی امتیازی خصوصیت
دارالعلوم دیوبند کی پہلی خصوصیت یہ ہے کہ وہ محض ایک درسگاہ کا نہیں ایک خاص نظریہ اور ایک خاص طرزِ عمل کا نام ہے۔۔۔ اس درسگاہ کی بنیاد ہی چونکہ اس لیے رکھی گئی تھی کہ اس کے ذریعہ اسلام اور اسلامی علوم کو اپنی صحیح شکل و صورت میں محفوظ رکھا جائے۔۔۔ اس لیے اس کا مسلک یہ رہا ہے کہ دین صرف کتابی حروف و نقوش کا نام نہیں ہے اور نہ دین محض کتابوں سے سمجھا جاسکتا ہے۔۔۔ اللہ نے ہمیشہ کتاب کے ساتھ رسول کو اس لیے بھیجا ہے کہ وہ اپنے عمل سے کتاب کی تفسیر کرے۔۔۔
چنانچہ ایسی مثالیں تو ملتی ہیں کہ دُنیا میں رسول بھیجے گئے مگر کتاب نہیں آئی لیکن ایسی مثال کوئی ایک بھی نہیں ہے کہ صرف کتاب بھیج دی گئی ہو اور اس کے ساتھ رسول کوئی نہ آیا ہو۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی یہ سنت بتلاتی ہے کہ دین کو سمجھنے سمجھانے اور پھیلانے پہنچانے کا راستہ صرف کتاب نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ وہ اشخاص بھی ہیں جو کتاب کا عملی پیکر بن کر اس کی تفسیر و تشریح کرتے ہیں۔۔۔
لہٰذا دین کو سمجھنے کے لیے کتاب اللہ اور رجال اللہ، لازم و ملزوم کی حیثیت رکھتے ہیں۔۔۔ ان میں سے ایک کو دوسرے سے جدا نہیں کیا جاسکتا۔۔۔
چنانچہ قرآن کریم کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تفسیر و تشریح کی روشنی میں اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو صحابہ و تابعین اور دوسرے بزرگانِ دین کے متواتر عمل کی روشنی میں ہی ٹھیک ٹھیک سمجھا جاسکتا ہے، اس کے بغیر دین کی تعبیر و تشریح کی ہر کوشش گمراہی کی طرف جاتی ہے۔۔۔
ہاں دین کے ان سرچشموں میں مراتب کا فرق ضرور ہے جو مقام اللہ تعالیٰ کا ہے وہ کسی نبی کو حاصل نہیں ہوسکتا جو مرتبہ ایک نبی کا ہے وہ کسی صحابی کو نہیں مل سکتا اور جو درجہ ایک صحابی کو حاصل ہے کوئی بڑے سے بڑا ولی اس درجہ تک نہیں پہنچ سکتا۔۔۔ بس فرق مراتب کے ساتھ دین کے ان سرچشموں میں سے ہر ایک کے حقوق و حدود کی رعایت دارالعلوم دیوبند کا وہ خصوصی مزاج ہے جس نے اسے دوسرے اداروں سے امتیاز عطا کیا ہے اور جس کی بناء پر اس کا مسلک مسلمانوں کے مختلف مکاتب فکر کے درمیان ایک ایسی راہِ اعتدال کی حیثیت رکھتا ہے جو افراط و تفریط سے بچتی ہوئی کتاب و سنت تک پہنچتی ہے۔۔۔ (دارالعلوم دیوبند اور اُس کا مزاج و مذاق، ص:۵)
