روزے سے متعلق سنتیں

روزے سے متعلق سنتیں

سحری:۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے کہ سحری میں برکت ہے اسے ہرگز نہ چھوڑو! اگر کچھ نہیں تو اس وقت پانی کا ایک گھونٹ ہی پی لیا جائے کیونکہ سحر میں کھانے پینے والوں پر اللہ تعالیٰ رحمت فرماتا ہے اور فرشتے ان کیلئے دُعائے خیر کرتے ہیں۔۔۔۔ (مسند احمد۔۔۔۔ معارف الحدیث)
افطار:۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ اپنے بندوں میں مجھے وہ بندہ زیادہ محبوب ہے جو روزہ کے افطار میں جلدی کرے۔۔۔۔ یعنی غروب آفتاب کے بعد بالکل دیر نہ کرے۔۔۔۔ (معارف الحدیث۔۔۔۔ جامع ترمذی)
حضرت سلمان بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو وہ کھجورسے افطار کرلے اور اگر کھجور نہ پائے تو پھر پانی ہی سے افطار کرے اس لیے کہ پانی کو اللہ تعالیٰ نے طہور بنایا ہے۔۔۔۔ (مسند احمد۔۔۔۔ ابی دائود۔۔۔۔ جامع ترمذی۔۔۔۔ ابن ماجہ۔۔۔۔ معارف الحدیث)
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز سے پہلے چند تر کھجوروں سے روزہ افطار فرماتے تھے اور اگر تر کھجوریں بروقت موجود نہ ہوتیں تو خشک کھجوروں سے افطار فرماتے تھے اور اگر خشک کھجوریں بھی نہ ہوتیں تو چند گھونٹ پانی پی لیتے تھے۔۔۔۔ (جامع ترمذی)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب افطار فرماتے تھے تو کہتے تھے: ’’ذَھَبََ الظَّمَائُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ وَثَبَتَ الْاَجْرُ اِنْ شَآئَ اللّٰہ ط‘‘ (سنن ابی دائود۔۔۔۔ معارف الحدیث)
معاذ بن زہیرہ تابعی سے روایت ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب روزہ افطار فرماتے تھے تو کہتے تھے: ’’اَللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ ط‘‘ (سنن ابی دائود۔۔۔۔ معارف الحدیث)
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کہ روزے دار کی ایک بھی دُعا افطار کے وقت مسترد نہیں ہوتی (ابن ماجہ۔۔۔۔ معارف الحدیث)
تراویح:۔اکثر علماء اس بات پر متفق ہیں کہ تراویح کے مسنون ہونے پر اہلسنّت والجماعت کا اجماع ہے۔۔۔۔ آئمہ اربعہ میں یعنی امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ۔۔۔۔ امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہم ان سب حضرات کی فقہ کی کتابوں میں اس کی تصریح ہے کہ تراویح کی بیس رکعات سنت مؤکدہ ہیں۔۔۔۔ (خصائل نبوی)

قرآن مجید کا پڑھنا

رمضان شریف میں قرآن کا ایک مرتبہ ترتیب وار تراویح میں پڑھنا سنت مؤکدہ ہے۔۔۔۔ اگر کسی عذر سے اس کا اندیشہ ہو کہ مقتدی تحمل نہ کرسکیں گے تو پھر الم ترکیف سے اخیر تک دس سورتیں پڑھ دی جائیں۔۔۔۔ ہر رکعت میں ایک سورت ہو پھر دس رکعت پوری ہونے پر پھر انہیں سورتوں کو دوبارہ پڑھ لے یا اور جو سورتیں چاہے پڑھے۔۔۔۔ (بہشتی گوہر)

تراویح پورے مہینہ پڑھنا

تراویح کا رمضان المبارک کے پورے مہینے میں پڑھنا سنت ہے۔۔۔۔ اگرچہ قرآن مجید مہینہ ختم ہونے سے پہلے ہی ختم ہوجائے۔۔۔۔ مثلاً پندرہ روز میں پورا قرآن مجید پڑھ لیا جائے تو باقی دنوں میں بھی تراویح کا پڑھنا سنت مؤکدہ ہے۔۔۔۔
تراویح میں جماعت:۔تراویح میں جماعت سنت علی الکفایہ ہے۔۔۔۔ اگرچہ ایک قرآن مجید جماعت کے ساتھ ختم ہوچکا ہو۔۔۔۔

تراویح دو دو رکعت کرکے پڑھنا

تراویح دو دو کرکے پڑھنا چاہیے۔۔۔۔ چار رکعت کے بعد اس قدر توقف کرنا چاہیے جس قدر وقت نماز میں صرف ہوا ہے لیکن مقتدیوں کی رعایت کرتے ہوئے وقت کم بھی کیا جاسکتا ہے۔۔۔۔ (بہشتی گوہر)

تراویح کی اہمیت

رمضان المبارک میں تراویح کی نماز بھی سنت مؤکدہ ہے اس کا چھوڑ دینا اور نہ پڑھنا گناہ ہے۔۔۔۔ (عورتیں اکثر تراویح کی نماز کو چھوڑ دیتی ہیں) ایسا ہرگز نہ کرنا چاہیے۔۔۔۔ عشاء کے فرض اور سنتوں کے بعد بیس رکعت نماز تراویح پڑھے۔۔۔۔ جب بیس رکعت تراویح پڑھ چکے تو اس کے بعد وتر پڑھے۔۔۔۔ (بہشتی زیور)

تراویح کی بیس رکعتوں پر حدیث

عَنْ اِبْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اَنَّہٗ قَالَ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ یُصَلِّیْ فِیْ رَمْضَانَ عَشْرِیْنَ رَکَعَۃً وَالْوِتْرَ۔۔۔۔
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں بیس رکعتیں اور وتر پڑھا کرتے تھے (مجمع الزوائد۔۔۔۔ ص:۱۷۲۔۔۔۔ج:۳۔۔۔۔ بحوالہ الطبرانی)
(اگرچہ اس حدیث کی سند میں ایک راوی ضعیف ہے لیکن چونکہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین اور تابعین کا مسلسل تعامل اس پر رہا ہے اس لیے محدثین اور فقہاء کے اصول کے مطابق یہ حدیث مقبول ہے) حضرت سائب بن یزید اور یزید بن رومان رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں صحابہ کرام بیس رکعات تراویح پڑھا کرتے تھے۔۔۔۔ (بیہقی۔۔۔۔ آثارالسنن۔۔۔۔ ص:۲۰۴۔۔۔۔ بحوالہ مؤطا امام مالک)

تراویح کے درمیان ذکر

تراویح کے درمیان ہر چار رکعت کے بعد جو ذکر مشہور ہے وہ کسی روایت حدیث میں نہیں ملتا۔۔۔۔ البتہ علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ نے قہستانی اور منہج العباد کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہر ترویحہ کے بعد یہ ذکر کیا جائے:
سُبْحَانَ ذِی الْمُلْکِ وَالْمَلَکُوْتِ o سُبْحَانَ ذِیْ الْعِزَّۃِ وَالْعَظْمَۃِ وَالْھَیْبَۃِ وَالْقُدَرْۃِ وَالْکِبْرِیَائِ وَالْجَبَرُوْتِ o سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْحَیِّ الَّذِیْ لَایَنَامُ وَلاَ یَمُوْتُ o سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبُّنَا وَرَبُّ الْمَلٰئِکَۃِ وَالرُّوْحِ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ نَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ نَسْأَلُکَ الْجَنَّۃَ وَنَعُوْذُبِکَ مِنَ النَّارِo (شامی ص۶۶۱ج۱)
ترجمہ: میں پاکی بیان کرتا ہوں عالم اجسام اور عالم ارواح والے کی۔۔۔۔ پاک ہے عزت و عظمت والا اور قدرت اور بڑائی اور غلبہ والا۔۔۔۔ پاک ہے وہ بادشاہ جو زندہ ہے سوتا نہیں اور مرتا نہیں ہے۔۔۔۔ بڑا پاک ہے نہایت پاک ہے ہمارا اور فرشتوں اور روح کا رب ہے۔۔۔۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہم اللہ تعالیٰ سے مغفرت چاہتے ہیں اور (اے اللہ) ہم آپ سے جنت کا سوال کرتے ہیں اور دوزخ سے پناہ چاہتے ہیں۔۔۔۔

رمضان المبارک کی راتوں میں قیام

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے رمضان کے روزوں کو فرض فرمایا اور میں نے رمضان کی شب بیداری کو (تراویح میں تلاوت قرآن پڑھنے سننے کے لیے) تمہارے واسطے (اللہ تعالیٰ کے حکم سے) سنت بنایا (کہ مؤکدہ ہونے کے سبب وہ بھی ضروری ہے) جو شخص ایمان کے ساتھ اور ثواب کے اعتقاد سے رمضان کا روزہ رکھے اور رمضان کی شب بیداری کرے وہ اپنے گناہوں سے اس دن کی طرح نکل جائے گا جس دن اس کو اس کی ماں نے جنا تھا۔۔۔۔ (نسائی۔۔۔۔ حیات المسلمین)
اعتکاف:۔احادیث صحیحہ میں منقول ہے کہ جب رمضان المبارک کا آخری عشرہ آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مسجد میں ایک جگہ مخصوص کردی جاتی ہے اور وہاں کوئی پردہ چٹائی وغیرہ کو ڈال دیا جاتا یا کوئی چھوٹا سا خیمہ نصب ہوتا۔۔۔۔ رمضان کی بیسویں تاریخ کو فجر کی نماز کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لے جاتے تھے اور عید کا چاند دیکھ کر وہاں سے باہر تشریف لاتے تھے۔۔۔۔ (معارف الحدیث)
جس نے رمضان کے آخری عشرہ میں دس دن کا اعتکاف کیا تو وہ اعتکاف مثل دو حج اور دو عمروں کا ہوگا (یعنی اتنا ثواب ملے گا)۔۔۔۔ (بیہقی۔۔۔۔ معارف الحدیث)

مستحبات اعتکاف

نیک اور اچھی باتیں کرنا ٭ قرآن شریف کی تلاوت کرنا ٭ درُود شریف کا ورد کرنا ٭ علوم دینیہ کا پڑھنا پڑھانا وعظ و نصیحت کرنا ٭ نماز پنجگانہ والی مسجد میں اعتکاف کرنا (بہشتی زیور)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے فرمایا: کہ معتکف کے لیے شرعی دستور اور ضابطہ یہ ہے کہ نہ وہ مریض کی عیادت کو جائے اور نہ نماز جنازہ میں شرکت کے لیے باہر نکلے نہ عورت سے مقاربت کرے اور اپنی ضرورتوں کے لیے بھی مسجد سے باہر نہ جائے۔۔۔۔ سوائے ان حوائج کے جو بالکل ناگزیر ہیں (جیسے رفع حاجت۔۔۔۔ پیشاب۔۔۔۔ پاخانہ وغیرہ) اور اعتکاف (روزہ کے ساتھ ہونا چاہیے) بغیر روزہ کے نہیں۔۔۔۔ (سنن ابی دائود۔۔۔۔ معارف الحدیث)

اعتکاف مسنون

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے بالالتزام رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف کرنا احادیث صحیحہ میں منقول ہے اور یہی سنت مؤکدہ علی الکفایہ ہے کہ بعض کے اعتکاف کرلینے سے سب کی طرف سے کفایت ہوجاتی ہے۔۔۔۔

اعتکاف اور معتکف کے مسنونہ اعمال

٭ دس دن کا اعتکاف سنت ہے اس سے کم کا نفل ہے۔۔۔۔ ٭ عورت کے لیے اپنے مکان میں اعتکاف کرنا سنت ہے۔۔۔۔ ٭ حالت اعتکاف میں قرآن کی تلاوت یا دوسری دینی کتب کا مطالعہ کرنا بھی پسندیدہ ہے۔۔۔۔ (بہشتی زیور)
شب قدر:۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کہ شب قدر کو تلاش کرو رمضان کی آخری دس راتوں کی طاق راتوں میں۔۔۔۔ (صحیح بخاری)

شب قدر کی دُعا

حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے عرض کیا کہ مجھے بتایئے کہ اگر مجھے معلوم ہوجائے کہ کون سی رات شب قدر ہے تو میں اس رات اللہ تعالیٰ سے کیا عرض کروں اور کیا دُعا مانگوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ عرض کرو: ’’اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُّوٌّ کَرِیْمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ ط‘‘ ترجمہ: اے اللہ! آپ معاف کرنے والے ہیں (اور) کریم ہیں عفو کو پسند کرتے ہیں۔۔۔۔ لہٰذا مجھ سے درگزر کردیجئے۔۔۔۔ (معارف الحدیث)

رمضان کی آخری رات

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ رمضان کی آخری رات میں آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی اُمت کے لیے مغفرت و بخشش کا فیصلہ کیا جاتا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے دریافت کیا گیا۔۔۔۔ وہ شب قدر ہوتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شب قدر تو نہیں ہوتی لیکن بات یہ ہے کہ عمل کرنے والا جب اپنا عمل پورا کردے تو اس کو پوری اُجرت مل جاتی ہے۔۔۔۔ (مسند احمد۔۔۔۔ معارف الحدیث)
صدقہ فطر:۔حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو بھیجا کہ مکۃ المکرمہ کے گلی کوچوں میں منادی کردے کہ صدقہ فطر ہر مسلمان پر واجب ہے۔۔۔۔ خواہ مرد ہو یا عورت۔۔۔۔ آزاد ہو یا غلام۔۔۔۔ چھوٹا ہو یا بڑا۔۔۔۔ دومد (تقریباً دوسیر) گیہوں کے یا اس کے سوا ایک صاع (ساڑھے تین سیر سے کچھ زیادہ) غلہ کا (اور صدقہ) نماز عید کو جانے سے قبل دے دینا چاہیے۔۔۔۔ (ترمذی)
خوشی منانا:۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم سال میں دو دن خوشی منایا کرتے تھے اب اللہ تعالیٰ نے ان سے بہتر تم کو دو دن عطا فرمائے ہیں عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ اور ارشاد فرمایا: کہ یہ ایام کھانے پینے اور باہم خوشی کا لطف اُٹھانے اور خدا کو یاد کرنے کے ہیں۔۔۔۔ (شرح معانی الآثار)

رمضان المبارک کے علاوہ دوسرے ایام کے روزے

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریفہ روزے بہت رکھنے کی تھی۔۔۔۔ کبھی کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل کئی کئی دن روزے رکھتے تھے۔۔۔۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول (روزے کے معاملہ میں) بھی عجیب نرالا تھا کہ مصالح وقتیہ کے تحت میں خاص خاص ایام کے روزے رکھتے اور بسا اوقات افطار فرماتے۔۔۔۔ (شرح شمائل ترمذی) حضرت عبداللہ بن شفیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزہ رکھنے کے متعلق پوچھا۔۔۔۔ انہوں نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کبھی متواتر روزے رکھتے تھے اور ہمارا خیال ہوتا تھا کہ اس ماہ میں افطاری ہی نہیں فرمائیں گے اور کبھی ایسا مسلسل افطار فرماتے تھے کہ ہمارا خیال ہوتا کہ اس ماہ میں روزہ ہی نہ رکھیں گے لیکن مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد سے رمضان المبارک کے علاوہ کسی ماہ تمام ماہ کے روزے نہیں رکھے۔۔۔۔ ایسے ہی کسی ماہ کو کامل افطار میں گزار دیا ہو یہ بھی نہیں کیا۔۔۔۔ (ابودائود۔۔۔۔ شمائل ترمذی)

ہر ماہ تین روزے

حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ہر ماہ میں تین روزے رکھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: رکھتے تھے میں نے مکرر پوچھا کہ مہینہ کے کن ایام میں روزہ رکھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ اس کا اہتمام نہ تھا جن ایام میں موقع ہوتا رکھ لیتے۔۔۔۔ (شمائل ترمذی)

دوشنبہ۔۔۔۔ پنج شنبہ کے روزے

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ دوشنبہ اور پنج شنبہ کے دن حق تعالیٰ شانہ کی بارگاہ عالی میں اعمال پیش ہوتے ہیں۔۔۔۔ میرا دل چاہتا ہے کہ میرے اعمال روزہ کی حالت میں پیش ہوں۔۔۔۔ (شمائل ترمذی)

مسلسل روزے رکھنے کی ممانعت

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے (میرے کثرت عبادات نماز روزہ کے متعلق علم ہونے پر) مجھ سے فرمایا: کہ ایسا نہ کیا کرو بلکہ کبھی روزہ رکھا کرو اور کبھی افطار اسی طرح رات کو نماز بھی پڑھا کرو اور سویا بھی کرو تمہارے بدن کا بھی تم پر حق ہے تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے (کہ رات بھر جاگنے سے ضعیف ہوجاتی ہیں) تمہاری بیوی کا بھی حق ہے۔ اولاد کا بھی حق ہے۔ ملنے والوں کا بھی حق ہے (شمائل ترمذی)

شوال کے چھ روزے

حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے ماہ رمضان کے روزے رکھے اس کے بعد ماہ شوال کے چھ نفلی روزے رکھے تو اس کا یہ عمل ہمیشہ روزے رکھنے کے برابر ہوگا۔۔۔۔ (صحیح مسلم۔۔۔۔ معارف الحدیث)
خاص روزے:۔حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ چار چیزیں وہ جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی نہیں چھوڑتے تھے۔۔۔۔ ٭ عاشورہ کا روزہ ٭ عشرہ ذی الحجہ یعنی یکم ذی الحجہ سے یوم عرفہ نویں ذی الحجہ تک کے روزے ٭ ہر مہینہ کے تین روزے اور ٭ قبل فجر کی دو رکعتیں (سنن نسائی)

ایام بیض کے روزے

حضرت قتادہ بن ملحان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگوں کو حکم فرماتے تھے کہ ہم ایام بیض یعنی مہینہ کی تیرہویں۔۔۔۔ چودھویں ۔۔۔۔ پندرہویں کو روزہ رکھا کریں اور فرماتے تھے کہ ہر مہینہ کے ان تین دنوں کے روزے رکھنا اجر و ثواب کے لحاظ سے ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہے۔۔۔۔ (سنن ابی دائود۔۔۔۔ معارف الحدیث)

عشرہ ذی الحجہ کے روزے

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کہ سب دنوں میں کسی دن میں بھی بندے کا عبادت کرنا اللہ تعالیٰ کو اتنا محبوب نہیں ہے جتناکہ عشرہ ذی الحجہ میں محبوب ہے (یعنی ان دنوں کی عبادت اللہ تعالیٰ کو دوسرے تمام دنوں سے زیادہ محبوب ہے) اس عشرہ کے ہر دن کا روزہ سال بھر کے روزوں کے برابر ہے اور اس کی ہر رات کے نوافل شب قدر کے نوافل کے برابر ہے۔۔۔۔ (جامع ترمذی۔۔۔۔ معارف الحدیث)

پندرہویں شعبان کا روزہ

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب شعبان کی پندرہویں رات آئے تو اس رات میں اللہ تعالیٰ کے حضور میں نوافل پڑھو اور اس دن کو روزہ رکھو کیونکہ اس رات میں آفتاب غروب ہوتے ہی اللہ تعالیٰ کی خاص تجلی اور رحمت پہلے آسمان پر اتر آتی ہے اور وہ ارشاد فرماتا ہے کہ کوئی بندہ ہے جو مجھ سے مغفرت اور بخشش طلب کرے! اور میں اس کی مغفرت کا فیصلہ کروں۔۔۔۔ کوئی بندہ ہے جو روزی مانگے اور میں اس کو روزی دینے کا فیصلہ کروں۔۔۔۔ کوئی مبتلائے مصیبت بندہ ہے جو مجھ سے صحت و عافیت کا سوال کرے اور میں اس کو عافیت عطا کروں۔۔۔۔ اسی طرح مختلف قسم کے حاجت مندوں کو اللہ تعالیٰ پکارتے ہیں کہ وہ اس وقت مجھ سے اپنی حاجتیں مانگیں اور میں عطا کروں۔۔۔۔ غروب آفتاب سے لے کر صبح صادق تک اللہ تعالیٰ کی رحمت اسی طرح اپنے بندوں کو اس رات میں پکارتی رہتی ہے۔۔۔۔ (سنن ابن ماجہ)

پیر و جمعرات کا روزہ

سیدہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیر اور جمعرات کو روزے رکھا کرتے تھے۔۔۔۔ (جامع ترمذی۔۔۔۔ نسائی۔۔۔۔ معارف الحدیث)

یوم عاشورہ کا روزہ

حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم عاشورہ میں روزے رکھنا اپنا معمول بنالیا اور مسلمانوں کو بھی اس کا حکم دیا تو بعض اصحاب نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! اس دن کو یہود و نصاریٰ بڑے دن کی حیثیت سے مناتے ہیں (اور خاص اس دن ہمارے روزہ رکھنے سے ان کے ساتھ اشتراک و تشابہ والی صورت پیدا ہو جاتی ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ان شاء اللہ جب اگلا سال آئے گا تو ہم نویں کو بھی روزہ رکھیں گے۔۔۔۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں لیکن اگلے سال کا ماہ محرم آنے سے پہلے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا۔۔۔۔ (صحیح مسلم۔۔۔۔ معارف الحدیث)

سنت والی زندگی اپنانے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر مطلوبہ کیٹگری میں دیکھئے ۔ اور مختلف اسلامی مواد سے باخبر رہنے کے لئے ویب سائٹ کا آفیشل واٹس ایپ چینل بھی فالو کریں ۔ جس کا لنک یہ ہے :۔
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

مختلف سنتیں

مختلف سنتیں سنت-۱ :بیمار کی دوا دارو کرنا (ترمذی)سنت- ۲:مضرات سے پرہیز کرنا (ترمذی)سنت- ۳:بیمار کو کھانے پینے پر زیادہ زبردستی مت کرو (مشکوٰۃ)سنت- ۴:خلاف شرع تعویذ‘ گنڈے‘ ٹونے ٹوٹکے مت کرو (مشکوٰۃ) بچہ پیدا ہونے کے وقت سنت-۱: جب بچہ پیدا ہو تو اس کے دائیں کان میں اذان...

read more

حقوق العباد کے متعلق سنتیں

حقوق العباد کے متعلق ہدایات اور سنتیں اولاد کے حقوق حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات ہیں کہ: ٭ مسلمانو! خدا چاہتا ہے کہ تم اپنی اولاد کے ساتھ برتائو کرنے میں انصاف کو ہاتھ سے نہ جانے دو۔۔۔۔ ٭ جو مسلمان اپنی لڑکی کی عمدہ تربیت کرے اور اس کو عمدہ تعلیم دے اور...

read more

عادات برگزیدہ خوشبو کے بارے میں

عادات برگزیدہ خوشبو کے بارے میں آپ خوشبو کی چیز اور خوشبو کو بہت پسند فرماتے تھے اور کثرت سے اس کا استعمال فرماتے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیتے تھے۔۔۔۔ (نشرالطیب)آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آخر شب میں بھی خوشبو لگایا کرتے تھے۔۔۔۔ سونے سے بیدار ہوتے تو قضائے حاجت سے...

read more