حضور پُر نور صلی اللہ علیہ وسلم کا روزانہ کا معمول
بعد فجر
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ نماز فجر پڑھ کر ہی جا نماز پر آلتی پالتی مار کر (چار زانو) بیٹھ جاتے۔۔۔۔ صحابہ رضی اللہ عنہم پر وانہ وار پاس آ کر جمع ہو جاتے۔۔۔۔
یہی دربار نبوت تھا۔۔۔۔ یہی حلقہ توجہ تھا۔۔۔۔ یہی درسگاہ ہوتی تھی۔۔۔۔ یہی محفل احباب بنتی تھی۔۔۔۔ یہیں آپ نزول شدہ وحی سے صحابہ کو مطلع فرماتے۔۔۔۔ یہیں آپ فیوض باطنی اور برکات روحانی کی بارش ان پر فرماتے۔۔۔۔ یہیں آپ دین کے مسائل۔۔۔۔ معاشرت کے طریقے، معاملات کے ضابطے، اخلاق کی باریکیاں ان کو تعلیم فرماتے لوگوں کے آپس کے معاملات ومقدمات فیصل فرماتے۔۔۔۔
اکثر بعد نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہؓ سے دریافت فرماتے کہ تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہو تو بیان کرے۔۔۔۔ کسی نے دیکھا ہو تاتو بیان کرتا اور آپ سیدنا یوسف الصدیق علیہ السلام کی طرح خوابوں کی تعبیر بیان فرماتے۔۔۔۔ کبھی آپ خود ہی فرماتے کہ میں نے یہ خواب دیکھا ہے۔۔۔۔ پھر خواب بیان فرما کر اس کی تعبیر خود ہی بیان فرما دیتے۔۔۔۔ کبھی کسی کے خواب بیان کرنے پر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ! یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اجازت ہو تو اس کی تعبیر میں بیان کروں۔۔۔۔ آپ اجازت دے دیتے گویا اس پیغمبرانہ میراث میں حضرت صدیقؓ کو اپنا خلیفہ بنا دیتے اور تعبیر سنتے رہتے۔۔۔۔ کوئی فروگذاشت یا غلطی ہوتی تو خود بیان فرما کر اس کی اصلاح فرما دیتے، کبھی صحابہ اثناء گفتگو میں ادب کے ساتھ جاہلیت کے قصے بیان کرتے قصیدے اور اشعار سناتے۔۔۔۔ ہنسی یا مزاح کی باتیں کرتے۔۔۔۔ آپ سنتے رہتے کبھی ان پر مسکرا بھی دیتے۔۔۔۔ اس کے بعد آپؐ اشراق کی نوافل پڑھتے۔۔۔۔ اکثر اسی وقت آپ مال غنیمت یا لوگوں کے وظیفے تقسیم فرماتے۔۔۔۔
جب آفتاب نکل کر دن خوب چڑھ آتا تو آپ صلوٰۃ ضحی (چاشت) کی نفلیں کبھی چار کبھی آٹھ پڑھ کر مجلس برخاست فرماتے اور جن بی بی کی باری اس دن ہوتی ان کے گھر تشریف لے جاتے۔۔۔۔ وہاں گھر کے دھندوں میں لگے رہتے اکثر گھر کے کام خود کرتے۔۔۔۔ پھٹے کپڑے سِی لیتے۔۔۔۔ چپل (جوتا) ٹوٹا ہوتا تو اس کو بھی اپنے دست مبارک سے گانٹھ لیتے۔۔۔۔ بکری کا دودھ خود دوہ لیتے۔۔۔۔ دن میں صرف ایک بار کھانا تناول فرماتے۔۔۔۔ دوپہر میں آرام فرماتے۔۔۔۔ (سیرۃ النبی جلد دوم)
بعد ظہر
نماز ظہر باجماعت پڑھ کر اکثر مدینہ کے بازاروں میں گشت لگاتے۔۔۔۔ دکانداروں کا معائنہ و احتساب فرماتے۔۔۔۔ ان کا مال ملاحظہ فرماتے ان کے مال کی اچھائی بُرائی جانچتے ان کے ناپنے تولنے کی نگرانی فرماتے کہ کہیں کم تو نہیں تولتے۔۔۔۔ بستی اور بازار میں حاجت مند ہوتا تو اس کی حاجت پوری کرتے۔۔۔۔
بعد عصر
نماز عصر باجماعت پڑھ کر ازواج مطہرات میں سے ایک ایک کے گھر تشریف لے جاتے۔۔۔۔ حال پوچھتے اور ذرا ذرا دیر ہر ایک کے یہاں ٹھہرتے اور یہ کام اتنی پابندی سے کرتے کہ ہر ایک کے یہاں مقرر وقت پر پہنچتے اور سب کو معلوم تھا کہ آپ وقت کے بہت قدر شناس اور پابند ہیں۔۔۔۔
بعد مغرب
نماز مغرب باجماعت پڑھ کر اور نوافل (قولہ نوافل اوابین الخ اشراق چاشت اور اوابین کی نماز کبھی آپ ادا فرماتے اور کبھی چھوڑ دیتے تاکہ امت پر فرض، واجب یا سنت مؤکدہ نہ ہو جائیں) اوابین سے فارغ ہو کر جن بی بی کی باری ہوتی آپ شب گزارنے کے لئے وہیں ٹھہر جاتے۔۔۔۔ اکثر تمام ازواج مطہرات اسی گھر میں آ کر جمع ہو جاتیں۔۔۔۔
مدینہ کی اور عورتیں بھی اکثر جمع ہوتیں۔۔۔۔ اس لئے کہ اس وقت آپ عورتوں کو دینی مسائل تعلیم فرماتے گویا مدرسہ شبینہ اور مدرسہ نسواں قائم ہوتا۔۔۔۔ جس میں انتہائی ادب اور پردہ کے ساتھ عورتیں علم دین۔۔۔۔ حسن معاشرت، حسن اخلاق کی باتیں اس معلم عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھتیں۔۔۔۔ اللہ کے رسول عورتوں کو (جن کی گودیں بچوں کی پہلی درسگاہ ہوتی ہیں) علم دین سے محروم اور تہذیب اسلامی سے ناآشنا نہیں رکھنا چاہتے تھے۔۔۔۔ یہیں عورتیں اپنے مقدمات پیش کرتیں۔۔۔۔ آپ ان کا فیصلہ فرماتے۔۔۔۔ وہ اپنی پریشانیاں ، شکائتیں، مجبوریاں بیان کرتیں۔۔۔۔ آپ ان کو حل فرماتے، اگر کوئی بیعت ہونا چاہتیں تو یہیں آپ ان کو بیعت فرماتے۔۔۔۔
ان امور پر کہ ’’اللہ کا شریک نہ بنائیں گی۔۔۔۔ چوری نہ کریں گی۔۔۔۔ بدکاری نہ کریں گی۔۔۔۔ اپنے بچوں کو قتل نہ کریں گی۔۔۔۔ اور کسی کو بہتان نہ لگائیں گی اور نیک کاموں میں رسول کے طریقہ کی خلاف ورزی نہ کریں گی۔۔۔۔‘‘
غور کرو عورتیں ناقص العقل بچوں کی بیماریوں میں اکثر شرک کر بیٹھتی ہیں۔۔۔۔ شادی بیاہ اور دیگر خوشی کے مواقع پر بے حد فضول خرچ کرنا چاہتی ہیں۔۔۔۔ ایک دوسرے کو بہتان لگاتی ہیں۔۔۔۔ اس لئے اللہ نے رسول کے ہاتھ پر ان سے انہیں باتوں سے بچنے کا معاہدہ لیا۔۔۔۔ آپ ان کو بیعت فرماتے اور ان کے لئے استغفار فرماتے۔۔۔۔ یہ مدرسہ نماز عشاء تک قائم رہتا۔۔۔۔ پھر آپ نماز عشاء کو جاتے۔۔۔۔ عورتیں سب اپنے گھروں کو واپس جاتیں:۔۔۔۔
بعد عشاء
نماز عشاء باجماعت پڑھ کر آپ اس شب کی قیام گاہ پر جا کر سو رہتے۔۔۔۔ عشاء کے بعد بات چیت کرنا آپ پسند نہ فرماتے۔۔۔۔ آپؐ ہمیشہ داہنی کروٹ سوتے۔۔۔۔ اکثر داہنا ہاتھ رخسار مبارک کے نیچے رکھ لیتے۔۔۔۔ قبلہ کی طرف سرہانا کرتے۔۔۔۔ جا نماز اور مسواک اپنے سرہانے ضرور رکھ لیتے۔۔۔۔ سوتے وقت سورئہ جمعہ ( قولہ سورئہ جمعہ الخ بعض روایات میں سورۃ حشر سورۃ بنی اسرائیل اور سبح اسم ربک الاعلیٰ کا پڑھنا بھی آیا ہے) تغابُن، صف کی تلاوت فرماتے۔۔۔۔ سوتے وقت فرماتے۔۔۔۔ ’’خدایا تیرا نام لے کر مرتا اور زندہ ہوتا ہوں۔۔۔۔‘‘ کبھی آدھی رات کبھی دو تہائی رات کے بعد اُٹھتے اور فرماتے۔۔۔۔ ’’اس خدا کا شکر ہے جس نے مرنے کے بعد زندہ کیا اور حشر بھی اسی کی طرف ہو گا۔۔۔۔‘‘ (سیرۃ النبی دوم)
پھر مسواک سے دانت مانجتے۔۔۔۔ وضو کرتے پھر تہجد کی نفلیں کبھی دو (قولہ کبھی دو الخ۔۔۔۔ دو رکعت تہجد کسی روایت میں نظر سے نہیں گزریں۔۔۔۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اکثر آٹھ رکعت ادا فرماتے۔۔۔۔ اگر دو پڑھ لے تو ثواب ہو گا) کبھی چار کبھی چھ کبھی آٹھ کبھی دس رکعات پڑھتے۔۔۔۔ اس کے بعد تین رکعات وتر پڑھ کر پھر دو رکعتیں نفل کھڑے ہو کر پڑھتے (آخر عمر میں البتہ بیٹھ کر پڑھی مگر آپ کو ثواب پورا ہی ملتا تھا، دعا زیادہ مانگتے۔۔۔۔ کبھی نفل نماز کے سجدہ میں دیر تک دعا مانگتے پھر آرام فرماتے۔۔۔۔ جب فجر کی اذان ہوتی تو اٹھتے۔۔۔۔ حجرہ شریفہ ہی میں دو رکعت سنت پڑھ کر وہیں داہنی کروٹ ذرا لیٹ رہتے پھر مسجد میں تشریف لاتے اور باجماعت نماز فجر ادا فرماتے۔۔۔۔
یہ تھے آپ کے معمولات روزانہ۔۔۔۔ اول تو پانچوں نمازیں خود ہی قدرتی طور پر وقت کی پابندی سکھاتی ہیں۔۔۔۔ ہر تھوڑی دیر کے بعد اگلی نماز کا وقت آ کر مسلمان کو متنبہ کرتا ہے کہ اتنا وقت گزر گیا۔۔۔۔ اتنا باقی ہے جو کچھ کام کرنا ہو کر لو۔۔۔۔ اس پابندی وقت کے علاوہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت یہ تھی کہ اپنے ہر کام کے لئے وقت مقرر فرما لیتے اور اس کو پوری پابندی سے نباہتے اسی وجہ سے آپ بہت کام کر لیتے تھے کبھی آپ نے وقت کی کمی اور تنگی کی شکایت نہیں فرمائی۔۔۔۔
سنت والی زندگی اپنانے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر مطلوبہ کیٹگری میں دیکھئے ۔ اور مختلف اسلامی مواد سے باخبر رہنے کے لئے ویب سائٹ کا آفیشل واٹس ایپ چینل بھی فالو کریں ۔ جس کا لنک یہ ہے :۔
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M
