اپنے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت نہیں چھوڑ سکتا!۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ صلح حدیبیہ کے موقع پر معاملات طے کرنے کے لئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سفیر بن کر مکہ مکرمہ تشریف لے گئے۔۔۔۔ وہاں جا کر اپنے چچا زاد بھائی کے گھر ٹھہر گئے اور جب صبح کے وقت مکہ کے سرداروں سے مذاکرات کیلئے گھر سے جانے لگے تو اس وقت عثمانؓ کا پاجامہ ٹخنوں سے اوپر آدھی پنڈلی تک تھا۔۔۔۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ٹخنوں سے نیچے ازار لٹکانے والا جہنم میں جائے گا۔۔۔۔ چنانچہ حضرت عثمانؓ کی یہ شان دیکھ کر ان کے چچا زاد بھائی نے کہا کہ جناب! عربوں کا دستور یہ ہے کہ جس شخص کا ازار یا تہبند جتنا نیچے لٹکا ہوا ہے۔۔۔۔ اتنا ہی اس آدمی کو بڑا سمجھا جاتا ہے اور سردار لوگ اپنی ازار کو لٹکا کر رکھتے ہیں۔۔۔۔ اس لئے اگر آپ اپنی ازار اس طرح اونچی رکھیں گے اور وہاں جائیں گے تو ان کی نظر میں آپ کی وقعت نہیں رہے گی اور مذاکرات میں جان نہیں پڑے گی۔۔۔۔
حضرت عثمانؓ یہ سن کر فرمانے لگے کہ نہیں! میں اپنا ازار ٹخنوں سے نیچے نہیں کر سکتا۔۔۔۔ اس لئے کہ میرے آقاؐ کی سنت یہی ہے اور میں اپنے آقاؐ کی سنت کو نہیں چھوڑ سکتا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ازار ایسا ہی تھا اب مجھے کوئی پرواہ نہیں کہ یہ لوگ میری عزت کریں یا بے عزتی۔۔۔۔ میں اسے تبدیل نہیں کر سکتا۔۔۔۔
حضرت حذیفہ بن الیمانؓ فاتح ایران۔۔۔۔ جب ایران مذاکرات کے لئے تشریف لے گئے تووہاں پہلے کھانے کے دستر خوان پر ان کو بلایا گیا۔۔۔۔ کھانا کھانے کے دوران ان سے لقمہ نیچے گر گیا۔۔۔۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یہ ہے کہ جب لقمہ گر جائے تو اس کو اٹھا کر صاف کر کے دوبارہ کھا لینا چاہیے۔۔۔۔ انہوں نے بھی ایسا ہی کیا اور لقمہ اٹھا کر صاف کر کے کھا گئے۔۔۔۔ ساتھ آنے والے لوگوں نے ان کو منع کیا تو فرمایا:۔
کیا میں ان احمقوں کی وجہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت چھوڑ دوں؟ یہ نہیں ہو سکتا۔۔۔۔ (اصلاحی خطبات)
سنت والی زندگی اپنانے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر مطلوبہ کیٹگری میں دیکھئے ۔ اور مختلف اسلامی مواد سے باخبر رہنے کے لئے ویب سائٹ کا آفیشل واٹس ایپ چینل بھی فالو کریں ۔ جس کا لنک یہ ہے :۔
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M
