طواف کی حقیقت
حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میں طواف کر رہا تھا ایک جوان العمر لڑکی کو دیکھا کہ وہ اللہ کی محبت میں اونچی اونچی آواز میں بڑے محبت اور عشق کے اشعار پڑھ رہی تھی۔ مجھے عجب سا لگا کہ جوان لڑکی عشقیہ اشعار پڑھ رہی ہے تو میں نے اسے منع کیا کہ مناسب نہیں لگتا کہ تم اونچی آواز میں ایسے اشعار پڑھو! وہ مجھے کہنے لگی کہ حسن مجھے بتائو کہ گھر کا طواف کر رہے ہو یا رب العتیق کی تجلیات کا طواف کر رہے ہو۔ میں نے کہا کہ میں تو بیت اللہ کا طواف کر رہا ہوں۔
جب میں نے یہ کہا تو وہ مسکرائی اور کہنے لگی کہ ہاں جن کے دل پتھر ہوتے ہیں وہ اس پتھر کے گھر کا طواف کرتے ہیں اور جن کے دل زندہ ہوتے ہیں وہ پروردگار کی تجلیات کا طواف کر رہے ہوتے ہیں۔ تو اللہ والوں کو وہاں جا کر گویا صحیح اس کا اجر ملتا ہے کہ انہیں اللہ تعالیٰ کی تجلیات کا دیدار نصیب ہوتا ہے۔ اس کو طواف ِ افادہ بھی کہتے ہیں۔ (ج ۳۴ ص ۱۳۴)
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھا سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

