کافر عورتوں سے علاج کرانے میں چند ضروری شرعی ہدایات
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
کافر عورتوں سے علاج کرانے میں کوئی مضائقہ نہیں مگر اس میں چند باتوں کا خیال رکھیں:۔
۔(۱) ان سے علاج معالجہ کے سوا اور کوئی بات نہ کریں۔
۔(۲) ضرورت کے سوا زیادہ میل جول نہ بڑھائیں۔
۔(۳)اگر وہ مذہبی باتیں شروع کرے تو فوراََ روک دینا چاہئے یا کم از کم سننا نہ چاہئے ، اور اگر وہ کسی بات کا جواب مانگیں تو صاف کہہ دو کہ شہر میں علماء موجود ہیں ، تم ان سے جا کر کہو ، وہ تم کو ہر بات کا جواب دیں گے۔
۔(۴) شریعت میں کافر عورتوں کا حکم مثل اجنبی مرد کے ہے ۔ ان کے سامنے بدن کھولنا ایسا ہی ہے جیسا کہ غیر مردوں کے سامنے بدن کھولنا ، پس ان سے تمام بدن کو احتیاط سے چھپاؤ، صرف منہ اور قدم اور گٹے (کلائی)تک ہاتھ کھولنا ان کے سامنے جائز ہے ، باقی تمام بدن کا چھپانا فرض ہے ۔البتہ علاج کی غرض سے اگر کھولنا پڑے تو جائز ہے لیکن بلا ضرورت ہرگز نہ کھولنا چاہئے ، اس میں بکثرت مستورات مبتلا ہیں ۔ وہ یہ سمجھتی ہیں کہ عورت سے کیا پردہ ، اس کی طرف عورتوں کو بالکل توجہ نہیں۔(احکام ِ پردہ عقل و نقل کی روشنی میں،صفحہ ۱۳۰)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات احکام پردہ کے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

