پردہ سے متعلق چند ضروری احکام و مسائل
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
مسئلہ : مرد کو ناف سے زانو کے نیچے تک بدن ڈھانکنا فرض ہے ، مردوں سے بھی اور عورتوں سے بھی ، سوائے اپنی بیوی کے کہ اس سے کوئی عضو ڈھانکنا ضروری نہیں ، گو بلا ضرورت بدن دکھانا خلافِ اولیٰ ہے۔
مسئلہ : عورت کو عورت کے سامنے ناف سے نیچے زانو تک بدن کھولنا جائز نہیں ۔ اس سے معلوم ہوا کہ بعض عورتیں جو نہاتے وقت دوسری عورتوں کے سامنے ننگی بیٹھ جاتی ہیں ، یہ بالکل گناہ ہے۔
مسئلہ :عورت کو اپنے شرعی محرم کے سامنے ناف سے زانو تک اور کمر اور پیٹھ کھولنا حرام ہے ۔ باقی سر اور چہرہ اور بازو اور پنڈلی کھولنا گناہ نہیں ، گو بعض اعضاء کا بلا ضرورت ظاہر کرنا مناسب بھی نہیں۔اور شرعی محرم وہ ہے جس سے عمر بھر کسی طرح نکاح صحیح ہونے کا احتمال نہ ہو مثلاََ باپ، بیٹا ، بھائی، یا ان کی اولاد ، یا بہنوں کی اولاد اور ان کے مثل جن جن سے ہمیشہ کے لئے نکاح حرام ہو۔اور جس سے عمر میں کبھی نکاح صحیح ہونے کا احتمال ہو وہ شرعاََ محرم نہیں بلکہ نامحرم ہے اور جو حکم شریعت میں محض اجنبی اور غیر آدمی کا ہے وہی ان کا ہے ، گویا کسی قسم کا رشتہ قرابت کا بھی ہو جیسے چچا یا پھوپھی کا بیٹا یا ماموں یا خالہ کا بیٹا ، دیور یا بہنوئی یا نندوئی وغیرہم ، یہ سب نامحرم ہیں ۔ ان سے وہی پرہیز ہے جو نا محرم سے ہوتاہے ، چونکہ ایسے موقعوں پر (اور ایسے رشتہ داروں سے ) فتنہ ہونا سہل ہے اس لئے اور زیادہ احتیاط کا حکم ہے۔

مسئلہ :علماء نے فسادِ زمانہ کو دیکھ کر بعض محرموں کو نامحرموں کے مثل قرار دیاہے ، احتیاط و انتظام کی وجہ سے، جیسے خسر اور جوان عورت کا داماد ، اور شوہر کا بیٹا اور اس کی دوسری بیوی اور رضاعی بھائی وغیرہم، اہلِ تجربہ کو معلوم ہے جو کچھ ایسے تعلقات میں فتنہ و فساد واقع ہو رہے ہیں۔
مسئلہ :جو شرعاََ نا محرم ہو اس کے سامنے سر اور بازو اور پنڈلی وغیرہ بھی کھولنا حرام ہے اور اگر بہت ہی مجبوری ہو مثلاََ عورت کو ضروری کاموں کے لئے باہر نکلنا پڑتا ہے یا کوئی رشتہ دار کثرت سے گھر میں آتا جاتا رہتا ہے اور گھر میں تنگی ہے کہ ہر وقت کا پردہ نبھ نہیں سکتا تو ایسی حالت میں جائز ہے کہ اپنا چہرہ اور دونوں ہاتھ کلائی کے جوڑ تک اور دونوں پاؤں ٹخنے کے نیچے تک کھولے رکھے ، اور اس کے علاوہ اور کسی بدن کا کھولنا جائز نہ ہوگا۔پس ایسی عورتوں کو لازم ہے کہ سر کو خوب ڈھانکیں ، کرتہ بڑی آستین کا پہنیں ، کلائی اور ٹخنے نہ کھلنے پائیں، کوئی مجبوری نہ ہو تو اتنا بھی ظاہر نہ کریں بلکہ گھر میں بیٹھیں اور شرعی یا طبعی ضرورت سے نکلیں تو برقع پہنیں جیسا کہ شرفاء میں معمول ہے۔
مسئلہ :جس عضو کا ظاہر کرنا جائز نہیں جس کی تفصیل اوپر گزر چکی ہے اس کو مطلقاََ دیکھنا حرام ہے ، گو شہوت بالکل نہ ہو ، اور جس عضو کا ظاہر کرنا اور نظر کرنا جائز ہے اس میں یہ قید ہے کہ شہوت کا اندیشہ نہ ہو ، اور اگر ذرا بھی شک ہو تو اس وقت دیکھنا حرام ہے۔یہاں سے سمجھئے کہ بوڑھی عورت جس کی طرف بالکل رغبت نہ ہو تو اس کا چہرہ دیکھنا تو جائز ہوگا مگر سر اور بازو وغیرہ دیکھنا جائز نہ ہوگا۔ عورتیں گھروں میں اس کی احتیاط نہیں کرتیں ، اپنے نامحرم رشتہ داروں کے سامنے ننگے سر، بے آستین کا کرتہ پہنے بیٹھی رہتی ہیں اور خود بھی گنہگار ہوتی ہیں اور مردوں کو بھی گنہگار کرتی ہیں۔

مسئلہ :جس عضو کا دیکھنا حرام ہے ، اگر علاج کی ضرورت سے دیکھا جائے تو جائز ہے بشرطیکہ ضرورت سے زائد نظر نہ بڑھائے۔
مسئلہ :جو شخص شرعاََ نامحرم ہے ، اس کا اور عورت کا تنہا مکان میں ہونا حرام ہے ، اسی طرح اگر تنہائی نہ ہو بلکہ دوسری عورت موجود ہو مگر وہ بھی نامحرم ہو تب بھی مرد کا مکان میں ہونا جائز نہیں البتہ اس عورت کاکوئی محرم یا شوہر یا اس مرد کی کوئی محرم عورت یا بیوی بھی اس مکان میں ہو تو مضائقہ نہیں۔
مسئلہ :جس عضو کا دیکھنا جائز ہے اور چھونے میں شہوت کا اندیشہ ہے تو دیکھنا جائز ہوگا اور چھونا ناجائز ہوگا ، البتہ علاج کی ضرورت مستثنیٰ ہے لیکن حتی الامکان اپنے خیالات کو اِدھر اُدھر بانٹ دے،دل میں فاسد خیال نہ آنے دے۔
مسئلہ :مرد کا جھوٹا کھانا پینا نامحرمہ کو اور عورت کا جھوٹا نا محرم مرد کو جب کہ لذت کا احتمال ہو مکروہ ہے۔
مسئلہ :اگر نا محرم کا لباس وغیرہ دیکھ کر طبیعت میں میلان پیدا ہوتا ہو تو اس کو بھی دیکھنا حرام ہے۔
مسئلہ :جو لڑکی نابالغ ہو مگر اس کی طرف مرد کو رغبت ہوتی ہو تو اس کا حکم بالغہ عورت کی طرحہے۔

مسئلہ :جس طرح بری نیت سے نا محرم کی کی طرف نظر کرنا ، اس کی آواز سننا ، اس سے بولنا ، اس کو چھونا حرام ہے اسی طرح اس کا خیال دل میں جمانا اور اس سے لذت لینا بھی حرام ہے اور یہ قلب کا زنا ہے ۔
مسئلہ :اسی طرح نامحرم کا ذکر کرنا یا ذکر سننا ، یا اس کا فوٹو دیکھنا یا اس سے خط و کتابت کرنا، غرض جس ذریعہ سے فاسد خیالات پیدا ہوتے ہوں یہ سب حرام ہے۔
مسئلہ :جس طرح مرد کو اجازت نہیں کہ نا محرم عورت کو بلا ضرورت دیکھے ، اسی طرح عورت کو بھی جائز نہیں کہ بلا ضرورت نا محرم کو جھانکے ، پس اس سے معلوم ہوا کہ یہ جو عورتوں کی عادت ہے کہ دولہا کو یا بارات کو جھانک جھانک کر دیکھتی ہیں یہ بری بات ہے۔
مسئلہ :اگر قابلہ یعنی بچہ جنانے والی کافر ہو تو زچہ (یعنی جس عورت کے بچہ ہونا ہے اس) کو اس کے سامنے جس قدر بدن کھولنے کی ضرورت ہے اس سے زائد کھولنا بھی جائز نہ ہوگا ۔
مسئلہ :بعض لوگ جوان لڑکیوں کو اندھے یا بینا مردوں سے پڑھواتے ہیں ، یہ بالکل خلافِ شریعت ہے۔

مسئلہ :نامحرم مردوعورت کا آپس میں گفتگوکرنا بھی بلا ضرورت ممنوع ہے اور ضرورت میں بھی فضول باتیں نہ کرے، نہ ہنسی مذاق کی کوئی بات کرے ، نہ اپنے لہجہ کو نرم کرکے گفتگو کرے۔
مسئلہ :گانے کی آواز مرد کی عورت کو یا عورت کی مرد کو سننا ممنوع ہے، اس سے معلوم ہوا کہ بعض جگہ جو عادت ہے کہ رسمی واعظ مناجات یا قصیدہ آواز بنا کر عوتوں کو سناتے ہیں یہ بہت برا ہے۔
مسئلہ :فقہاء نے نامحرم جوان عورت کو سلام کرنے یا ان کا سلام لینے سے منع کیا ہے۔
مسئلہ :ایسا باریک کپڑا پہننا جس میں بدن جھلکتا ہو ننگا ہونے کی طرح ہے ، حدیث میں ایسے کپڑے کی مذمت آئی ہے ۔
مسئلہ :مرد کو غیر عورت سے بدن دبوانا جائز نہیں۔
مسئلہ :بجتا ہوا زیور جس کی آوازنامحرم کے کان میں جائے یا ایسی خوشبو جس کی مہک غیر محرم تک پہنچے استعمال کرنا عورتوں کو جائز نہیں ، یہ بھی بے پردگی میں داخل ہے ، اور جو زیور خود نہ بجتا ہو مگر دوسری چیز سے لگ کر آواز دیتا ہو ایسے زیور میں یہ احتیاط واجب ہے کہ پاؤں زمین پر آہستہ رکھے تاکہ اظہار نہ ہو۔

مسئلہ :چھوٹی لڑکی کو بھی بجتا زیور نہ پہنائے۔
مسئلہ :پیر بھی اگر نا محرم ہو تو دوسرے نا محرموں کی طرح ہے ، اس کے سامنے بغیر پردہ کے آجانا برا ہے ، البتہ اگر وہ بہت بوڑھا ہو اور مریدنی بہت بڑھیا ہو تو صرف چہرہ اور دونوں ہتھیلیاں اور دونوں پاؤں ٹخنے سے نیچے کھول دینا جائز ہے مگر باقی اعضاء دکھلانا یا تنہائی میں اس کے پاس بیٹھنا جائزنہیں۔
مسئلہ :جس عضو کو زندگی میں دیکھنا جائز نہیں موت کے بعد بھی اس کا دیکھنا جائز نہیں،اسی طرح زیر ناف بالوں کو یا عورت کے سر کے بالوں کو اترنے یا ٹوٹنے کے بعد دیکھنا جائز نہیں ، اس سے معلوم ہوا کہ عورتیں جو کنگھی کرکے بالوں کو ویسے ہی پھینک دیتی ہیں کہ عام طور سے سب کی نگاہ سے گذرتے ہیں یہ جائز نہیں۔
مسئلہ :ہیجڑا یا خواجہ سرا یا عنین(نامرد) سب کا حکم نامحرم مرد کی طرح ہے، اس لئے احتیاط ان سے لازم ہے۔

مسئلہ :امرد یعنی بے داڑھی کا (خوبصورت) لڑکا بعض احکام میں اجنبی عورت کی طرح ہے یعنی شہوت کے اندیشے کے وقت اس کی طرف دیکھنا ، اس سے مصافحہ یامعانقہ کرنا ، اس کے پاس تنہائی میں بیٹھنا ، اس کا گانا سننا یا اس کے موجود ہوتے ہوئے گانا سننا یا اس سے بدن دبوانا ، اس سے بہت پیار و اخلاص کی باتیں کرنا یہ سب حرام ہے۔
مسئلہ :عورتوں کو پردہ کی وجہ سے سفر میں نماز قضا کرنا جائز نہیں اور نہ بیل گاڑی میں بیٹھے بیٹھے نماز پڑھنا درست ہے بلکہ چادر یا برقع پہن کر نیچے اتر کر کھڑے ہوکر نماز پڑھنا واجب ہے ، برقع کا پردہ ایسے وقت کافی ہے۔
مسئلہ :سفر میں اگر کوئی محرم مرد ساتھ نہ ہو تو عورت کو سفر کرنا حرام ہے ۔
مسئلہ :عورت کو مساجد یا مقابر (مسجدو قبرستان) جانا مکروہ ہے البتہ بہت بوڑھی عورت کو مسجد میں حاضر ہونا جائز ہے۔ (احکام ِ پردہ عقل و نقل کی روشنی میں،صفحہ ۱۲۴۔۱۱۹)

حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات احکام پردہ کے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں
