پردہ کی وجہ دنیا سے بے خبری اور بھولے پن کا شبہ
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ(مسلمانوں کی) عورتیں اکثر تو ایسی ہیں کہ ان کو اپنے سوا دنیا کی کچھ خبر نہیں ہوتی ۔ چاہے ان پر کچھ ہی گزر جائے مگر اپنے کونے سے الگ نہیں ہوتیں ۔ بس ان کی وہ شان ہے جو حق تعالیٰ نے بیان فرمائی ہے :المحصنات الغافلات المومنات یعنی پاک دامن ہیں اور بھولی ہیں چالاک نہیں ۔ یہ غافلات (بھولی بھالی) کا لفظ کیسا پیارا معلوم ہوتا ہے کہ واقعی نقشہ کھینچ دیا اور یہ صفت عورتوں کے اندر پردہ کی وجہ سے ہوتی ہے کہ ان کو چار دیواری کے سوا دنیا کی کچھ خبر نہیں ہوتی جس کو آج کل کہا جاتا ہے کہ عورتوں کے پردہ نے مسلمانوں کا تنزل کردیا کیونکہ عورتوں کو قید میں رہنے کی وجہ سے دنیا کی کچھ خبر نہیں ہوتی ۔ نہ صنعت و حرفت سیکھتی ہیں ، نہ علوم و فنون سے آگاہ ہیں ، بس کمانے کا سارا بوجھ مردوں پر رہتا ہے ،دوسری قوموں کی عورتیں خود بھی صنعت و حرفت سے کماتی رہتی ہیں ۔ تو صاحبو! میں کہتا ہوں کہ حق تعالیٰ نے عورت کی تعریف میں’’بے خبر‘‘ فرمایا ہے تو ہزاروں خبرداریاں اس بے خبری پر قربان ہیں۔ جب حق تعالیٰ عورتوں کے بھولے پن اور بے خبری کی تعریف فرماتے ہیں تو سمجھ لو اسی میں خیر ہے اور خبرداری میں خیر نہیں جس کو تم تجویز کرتے ہو۔ تجربہ خود بتلا دے گا اور جو قرآن کو نہ مانے گا اسے زمانہ ہی خود بتلا دے گا۔ قرآن کی تعلیم یہی ہے کہ عورتوں کے لئے غافل و بے خبر ہونا ہی اچھا ہے۔ (احکام ِ پردہ عقل و نقل کی روشنی میں،صفحہ ۴۲)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات احکام پردہ کے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

