پردہ میں غلو اور عورت پر ظلم
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ ایسا پردہ نہ ہونا چاہئے جو قید کا مصداق ہو یعنی پردہ تو ضرور ہو مگر پردہ میں عورت کی دلجوئی کا سامان بھی مہیا ہو ۔ یہ نہیں کہ میاں صاحب نماز کو جائیں تو باہر سے تالا لگا کر جائیں ، کسی سے اس کو ملنے نہ دیں ، نہ اس کی دلجوئی کا سامان کریں ( یہ بیشک پردہ میں غلو اور عورتوں پر ظلم و زیادتی ہے) ۔ مردوں کو لازم ہے کہ پردہ میں عورتوں کی دلچسپی کا ایسا سامان کریں کہ ان کو باہر نکلنے کی ہوس ہی نہ ہو۔سمجھنے کی بات ہے کہ اگر مردوں کو کسی وقت وحشت ہوتی ہے تو باہر جا کر ہم جنسوں میں دل بہلا سکتے ہیں ۔ بیچاری عورتیں پردہ میں اکیلی کس طرح دل بہلائیں ۔ تم کو چاہئے کہ یا تو خود اس کے پاس بیٹھو یا تم کو فرصت نہیں ہے تو اس کی کسی ہم جنس(ہم خیال) عورت کو اس کے پاس رکھو ۔ اگر کسی وقت کسی بات پر وہ شکایت بھی کرے تو معمولی بات پر برا مت مانو ۔ تمہارے سوا اس کا کون ہے جس سے وہ شکایت کرنے جائے ، اس کی شکایت کو ناز و محبت پر محمول کرو۔ (احکام ِ پردہ عقل و نقل کی روشنی میں،صفحہ ۴۱)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات احکام پردہ کے متعلق ہیں ۔ ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

